Maktaba Wahhabi

59 - 59
اسی سورت میں ایک دوسرے مقام پر فرمایا ہے: {وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْآاَنَّمَا نُمْلِیْ لَھُمْ خَیْرٌ لِّاَ نْفُسِھَمْ اِنَّمَا نُمْلِیْ لَھُمْ لِیَزْدَادُوْآاِثْماً وَلَھُمْ عَذَابٌ مُّھِیْنٌ} (سورۃآل عمران :۱۷۸) ’’کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں ‘ یہ مہلت تو اس لے ہے کہ وہ گناہوں میں اَور بڑھ جائیں ‘ ان ہی کے لے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔‘ ‘ استقامتِ دین کے ساتھ ہمیں اس بات پر بھی غور و فکر کرنا چاہیئے کہ وہ کونسے اسباب اور وجوہات ہیں جن کی بناء پر آج دشمنانِ اسلام کو ہم پر غلبہ حاصل ہوگیا ہے ؟ اور وہ کونسی چیز ہے جس نے ہمیں ان کے مقابلہ میں کمزور اور نہتے کر رکھا ہے؟ اللہ کی رحمتوں نے ہمارا ساتھ کیوں چھوڑدیا ہے؟ ایک وقت تھا کہ مسلمان کفار کے مقابلہ میں ۳۱۳ سے زیادہ نہ تھے، پھر انکی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور رفتہ رفتہ اللہ نے انہیں ساری دنیا میں حکمرانی عطا کی۔اس وقت دشمنانِ اسلام مسلمانوں کے ڈر سے کانپتے اور لرزتے تھے! اگر انکی اس کامیابی کی وجوہات پر غور کیا جائے تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ انکی فتح اور کامیابی کی بنیادی وجہ مسلمانوں کا تقویٰ(پرہیزگاری ونیک نیتی)، توکّل علیٰ اللہ اور دین پر ہر آزمائش کے مقابلہ میں استقامت اختیار کیے رکھنا تھا۔ لیکن آج ہم اللہ کی نُصرت سے محروم کردیئے گئے ہیں ! اور اسکا واضح سبب یہ ہے کہ ہماری زندگی میں اسلام صرف چند عبادات تک ہی محدودہو کر رہ گیا ہے! ہم نے گناہوں کو اپنا کر تقویٰ اور پرہیزگاری کی زندگی ترک کر دی ہے۔ لوگ اپنا وقت، طاقت اور دولت اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی بجائے ،اسے بے سود وبیکار امور میں صَرف کررہے ہیں ۔ پس چونکہ ہم
Flag Counter