متفرقات حرام اشیاء کا بطور دوا استعمال کرنا سوال:میرے بھائی کی کمر میں درد رہتا ہے، بہت علاج معالجہ کرایا ہے لیکن ابھی تک آرام نہیں آیا، ایک حکیم سے رابطہ ہوا ہے تو اس نے ایک دوا بنانے کے متعلق کہا، یہ بھی وضاحت کی ہے کہ اس میں کچھ افیون بھی استعمال کی جائے گی، کیا اس قسم کی دوا کو بطور علاج استعمال کیا جا سکتا ہے، جس میں افیون یا اس جیسی دوسری چیز کی آمیزش ہو؟ راہنمائی فرمائیں۔ جواب:حرام اشیاء بطور دوا استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں، حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو بطور دوا استعمال کرنے کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ’’یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔‘‘ [1] اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے۔ [2] حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہارے لیے کوئی شفا نہیں رکھی ہے۔[3] ان احادیث سے معلوم ہو اکہ حرام چیزوں کو بطور دوا استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں شفاء نہیں خواہ اطباء حضرات ان میں دعویٰ ہی کیوں نہ کریں، حلال اشیاء کو بطور علاج استعمال کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جس کی کوئی دوا نہ ہو، اس لیے اللہ تعالیٰ پر یقین و اعتبار کرتے ہوئے حلال چیزوں سے علاج کیا جائے۔ اگر اللہ نے چاہا تو وقت مقررہ پر ضرور شفا ملے گی۔ (واللہ اعلم) رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ سوال:کچھ حضرات کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوری تھے، اس مؤقف کی کیا حیثیت ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب:قرآن مجید میں ہے کہ﴿ اَوَ لَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَ الشَّمَآىِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ﴾[4]’کیا ان لوگوں نے اللہ کی مخلوق میں سے کچھ نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ دائیں بائیں اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا رہتا ہے۔‘‘ |