نکاح و طلاق گم شدہ خاوند کی بیوی دوسرے نکاح کے لیے کتنا عرصہ انتظار کرے؟ سوال:ایک عورت جس کی شادی آج سے اٹھارہ سال قبل ہوئی، اس کے ہاں تین بچے بھی پیدا ہوئے، تقریباً پانچ ماہ قبل اس عورت کا خاوند، بیوی بچوں کو چھوڑ کر کہیں روپوش ہو گیا، اس کے اہل خانہ کو اس کے متعلق کوئی سراغ نہیں ملا اور نہ ہی اس نے کوئی اطلاع دی ہے، بچوں کو خرچہ بھی نہیں بھیجا، ایسے حالات میں عورت، کتنی مدت تک کے لیے اپنے خاوند کا انتظار کرے، کتنی مدت کے بعد وہ دوسرا نکاح کرنے کی مجاز ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق سوال کا جواب دیں۔ جواب:فقہی اصطلاح میں لا پتہ شخص کو مفقود الخبر کہتے ہیں یعنی ایسا شخص جس کی زندگی یا موت کے متعلق تلاش کے باوجود کوئی سراغ نہ مل سکے آیا وہ زندہ موجود ہے یا دنیا سے چل بسا ہے۔ دورِ حاضر میں اکثر و بیشتر ایسا ہوتا ہے کہ ملکی یا غیر ملکی ایجنسیاں کسی آدمی کو چپکے سے اٹھا لیتی ہیں۔ پھر سالہا سال تک اس کا کوئی پتہ نہیں چلتا۔ اخبارات میں بکثرت اس طرح کی خبریں ہم روزانہ پڑھتے ہیں، چونکہ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث مروی نہیں ہے تاکہ اس کی روشنی میں اس کے متعلق کوئی دو ٹوک فیصلہ کیا جا سکے، اس بنا پر متقدمین میں خاصا اختلاف پایا جاتا ہے البتہ ایک من گھڑت اور خود ساختہ حدیث مروی ہے، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا پتہ شوہر کی بیوی اس وقت تک اس کی بیوی ہی رہے گی جب تک کہ گمشدہ آدمی کے متعلق کوئی واضح اطلاع نہ موصول ہو جائے۔‘‘ [1] اس حدیث کی سند میں محمد بن شرحبیل صمدانی ایک راوی ہے جسے محدثین نے متروک قرار دیا ہے اور وہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے منکر اور باطل روایات بیان کرنے میں مشہور ہے، پھر اس سے بیان کرنے والا سوار بن مصعب بھی اسی قسم کا ہے بہرحال یہ روایت ناقابل حجت اور نکارہ ہے۔ [2] اس مسئلہ کے متعلق کچھ حضرات نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایسے شخص کی بیوی طویل عرصہ تک انتظار کرے تاوقتیکہ لا پتہ شوہر کی عمر ایک سو بیس سال کی ہو جائے مثلاً ایک اٹھارہ سال کی لڑکی کا نکاح بیس سالہ لڑکے سے ہوا، وہ لڑکا چند روز بعد لا پتہ ہو گیا اور اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تو ان حضرات کے نزدیک وہ لڑکی سو سال تک اپنے لا پتہ خاوند کا انتظار کرے تاآنکہ اس کی عمر ایک سو بیس برس ہو جائے، اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا وہ فوت ہو چکا ہے پھر وہ عدتِ وفات چار ماہ دس دن انتظار کر کے کسی دوسرے سے نکاح کرنے کی مجاز ہو گی۔ [3] |