عورتوں کے مسائل غیر محرم عورت سے مصافحہ کرنا سوال: ہمارے ایک بزرگ غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کرتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں نیز اس عمل کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟ جواب:غیر محرم انسان کا عورتوں سے مصافحہ کرنا حرام اور ناجائز ہے، خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب عورتوں سے بیعت لیتے تو فرماتے: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا ہوں۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اﷲ کی قسم! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی غیرمحرم عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا، آپ ان سے صرف زبانی بیعت لیتے تھے۔[2] غیر محرم عورتوں سے مصافحہ کی ممانعت اس لیے ہے کہ ان سے مصافحہ کرنا بے شمار فتنوں کا پیش خیمہ ہے اس لیے سوال میں ذکر کردہ بزرگ کا یہ عمل درست نہیں۔ انہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے، بزرگی کی آڑ میں غیر شرعی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ (واﷲ اعلم) عورتوں کا کھیلوں میں حصہ لینا سوال:عورتوں کا کھیلوں میں حصہ لینا شرعاً کیسا ہے؟ حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مرتبہ دوڑ لگانے کامقابلہ کیا تھا، اس واقعہ کو بنیاد بنا کر عورتوں کا کھیلوں میں حصہ لینا جائز قرار دیا جاتا ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں اس امر کی وضاحت کریں؟ جواب:سوال میں جس واقعہ کو بنیاد بنا کر عورت کے لیے کھیلوں میں حصہ لینے کو جائز کیا گیا ہے ہم اس کی تفصیل بیان کر دیتے ہیں تاکہ اس بنیاد کا کھوکھلا پن ظاہر ہوجائے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان دوڑ لگانے کا واقعہ زندگی میں دو مرتبہ پیش آیا ہے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں: ’’میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھی، اس وقت میری عمر زیادہ نہ تھی اور جسم بھی ہلکا پھلکا تھا، آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آگے بھیج دیا پھر آپ نے دوڑ لگائی، میں بھی آپ کے ساتھ اس دوڑ میں شریک تھی۔ چنانچہ میں آپ سے آگے بڑھ گئی، کافی عرصہ بعد میں پھر ایک مرتبہ آپ کے شریک سفر تھی جبکہ اس وقت |