جنائز و قبوریات میت کو غسل دینے کا طریقہ سوال:میت کو غسل کیسے دیا جاتا ہے؟ کتاب و سنت کے مطابق وضاحت سے تحریر کریں کیونکہ ہم میں سے اکثر اس کا طریقہ نہیں جانتے۔ جواب:میت کو غسل دینا ضروری ہے اور غسل کے لیے کسی ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو بااعتماد اور مسائل غسل سے واقف ہو کیونکہ میت کو غسل دینا ایک شرعی حکم ہے اور اس کا ایک خاص طریقہ ہے لہٰذا اسے وہی شخص صحیح طور پر سر انجام دے سکتا ہے جو اس سلسلہ میں احکام شرعیہ سے واقف ہو، میت کو غسل دینے کے لیے حسب ذیل اقدام کرنے چاہئیں۔ 1) میت کو غسل دینے کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جو لوگوں کی نگاہوں سے محفوظ ہو، مکان کی چھت کے نیچے یا کپڑے سے اوٹ کر لی جائے۔ 2) میت کو غسل کے تختہ پر اس طرح لٹایا جائے کہ پاؤں کی طرف سے کچھ نیچے ہو تا کہ جسم کا میل کچیل اور استعمال شدہ پانی پاؤں کی طرف سے نیچے بہہ جائے۔ 3) غسل کے مقام پر غسل دینے والا اور اس کے معاون حضرات ہی موجود ہوں، وہاں زائد افراد کی موجودگی درست نہیں ہے۔ 4) غسل سے پہلے اگر ناخن یا زیر ناف بال بڑھے ہوں تو انہیں کاٹ دیا جائے، اسی طرح مونچھیں اگر حد سے زیادہ بڑھ گئی ہوں تو انہیں تراش دیا جائے۔ 5) غسل دینے والا میت کا سر اس قدر اٹھائے کہ وہ بیٹھنے کی حالت کے قریب ہو جائے پھر اس کے پیٹ پر آہستہ آہستہ دبا کر ہاتھ پھیرے تاکہ نجاست نکل جائے، پھر وہاں اچھی طرح پانی بہا دیا جائے تاکہ نجاست بہہ جائے۔ 6) غسل دینے والا ہاتھوں پر کپڑے کی تھیلیاں چڑھا کر میت کو استنجا کرائے، اگر ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو انہیں بھی استعمال کرے۔ 7) اس کے بعد غسل کی نیت کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھے اور نماز کی طرح اسے وضو کرائے البتہ کلی کے لیے منہ میں اور اسی طرح ناک میں پانی ڈالنے کی ضرورت نہیں بلکہ گیلے ہاتھ یا کپڑے سے میت کے دانت، منہ اور ناک صاف کر لینا کافی ہے۔ 8) میت کا سر اور ڈاڑھی صابن وغیرہ سے اچھی طرح دھوئے اور انہیں صاف کر کے پھر جسم کی دائیں جانب سے غسل کا آغاز اس |