وصیت و وراثت سوال ہمارا بھائی فوت ہوا ہے، اس کے والدین، بیوی، ایک بیٹا اور دو بھائی زندہ ہیں، اس کی جائیداد کیونکر تقسیم ہو گی؟ کتاب و سنت کی روشنی میں ہمارا مسئلہ حل فرمائیں۔ جواب والدین میں ہر ایک کو چھٹا، چھٹا حصہ، بیوی کو آٹھواں اور باقی بیٹے کو ملے گا، اس صورت میں بھائی محروم ہیں، کل جائیداد کے چوبیس حصے کر لیے جائیں، پھر درج ذیل تفصیل سے اسے تقسیم کر لیا جائے۔ 1) والد چھٹا حصہ: 4 2) والدہ چھٹا حصہ: 4 3) بیوی آٹھواں حصہ: 3 4)بیٹا۔ باقی ماندہ13 5) بھائی محروم بیٹے کو عصبہ کی حیثیت سے دیا جائے گا، اس کی موجودگی میں بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔ (واللہ اعلم) ناجائز جائیداد کی تقسیم سوال میرے بیٹے نے میری اجازت کے بغیر میرا مکان چوری چھپے اپنے نام ہبہ کروا لیا تھا، وہ اس کے نام منتقل بھی ہو چکا ہے، اب میرا بیٹا فوت ہو چکا ہے، اس کے پس ماندگان میں والد، اس کی بیوی، پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہو گی؟ اگر میں قانونی طور پر اپنا مکان واپس لے لوں تو پھر اس مکان کی کیا پوزیشن ہو گی؟ جواب مرحوم نے سائل کی اجازت کے بغیر جو مکان اپنے نام ہبہ کرایا ہے وہ ناجائز ہے، اگر سائل اسے اپنی خوشی سے معاف کر دیتا ہے تو اس کی جملہ جائیداد کو درج ذیل طریقہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ والد کا چھٹا حصہ، بیوی کا آٹھواں حصہ اور باقی جائیداد ، اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم ہو گی کہ ایک لڑکے لڑکی کے مقابلہ میں دوگنا حصہ ملے گا آسانی کے لیے اس کی جائیداد کے دو سو چونسٹھ۲۶۴ حصے بنا لیے جائیں۔ والدکا حصہ: ۲۶۴÷ ۶=۴۴ بیوی کا حصہ: ۲۶۴÷۸=۳۳ باقی: ۲۶۴-(۳۳ +۴۴)=۱۸۷ ہر ایک لڑکے کا حصہ:۳۴ لڑکوں کا مجموعی حصہ۳۴ × ۵=۱۷۰ لڑکی کا حصہ: ۱۷ (اولاد کا مجموعی حصہ: ۱۷۰ +۱۷=۱۸۷) کل حصے: ۴۴ +۳۳+ ۱۸۷=۲۶۴ اگر سائل اسے معاف نہیں کرتاتو مکان کے علاوہ دیگر جائیداد کو درج بالا تفصیل کے مطابق تقسیم کر دیا جائے۔ مکان کا مالک خود سائل ہے جو بعد میں موجود ورثاء کو ملے گا، اس سے وصیت کے ذریعے غیر ورثاء مثلاً نواسوں وغیرہ کو دیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم بالصواب) |