Maktaba Wahhabi

56 - 234
6۔ جو شخص حدود زمین کے نشانات و علامات کو آگے پیچھے کرکے بدل ڈالے، وہ بھی لعنتی ہے۔ اس سے ایسے نشانات مراد ہیں جو زمین کے دو مالکوں کی حدود ملکیت کو متعین کرتے ہوں اور ان نشانات کو بدلنے سے پڑوسیوں کا حق مارنا مقصود ہو۔ 7۔ کسی متعین شخص پر اور عمومی طور پر گناہ گار لوگوں پر کسی کا نام لیے بغیر لعنت کرنے میں فرق ہے۔ 8۔ ایک مکھی کا چڑھاوا چڑھانے کے سبب ایک آدمی کے جہنم میں جانے کا واقعہ بڑاعبرت ناک ہے۔ 9۔ مکھی کا چڑھاوا چڑھانے والا جہنم رسید ہوا؛ حالانکہ اس کا مقصد شرک کرنا قطعا نہ تھا بلکہ اس نے محض اپنی جان بچانے کی خاطر ایسا کیا تھا۔ 10۔ اہل ایمان کی نظر میں شرک اس قدر سنگین جرم ہے کہ اس مومن نے قتل ہونا گوارا کر لیا، لیکن اہل صنم کا مطالبہ پورا نہ کیا، حالانکہ انہوں نے اس سے صرف ظاہری طور پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ 11۔ شرک کا ارتکاب کرکے جہنم میں جانے والا شخص مسلمان تھا۔ اگر وہ کافر ہوتا تو آپ یوں نہ فرماتے کہ وہ ایک مکھی کی وجہ سے جہنم میں گیا۔ 12۔ اس حدیث سے ایک دوسری صحیح حدیث کی تائید بھی ہوتی ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الجنۃ أقرب إِلی أحدِکم مِن شِراکِ نعلِہِ، والنار مِثل ذلِک) [1] ’’جنت تم میں سے کسی ایک کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔اور جہنم بھی ایسے ہی ہے۔‘‘ 13۔ بت پرستوں سمیت ہر ایک کے نزدیک قلبی عمل سب سے زیادہ اہم اور مقصود اعظم ہوتا ہے۔ اس باب کی شرح: غیر اللہ کے نام پر ذبح کا بیان غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا شرک ہے۔ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصوص ا س سلسلہ میں بڑی واضح ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کے لیے ذبح کرنے اور اس کے لیے اخلاص کے ساتھ بندگی کا حکم وارد ہوا ہے۔ جیسا کہ یہ نصوص نماز کے بارے میں بھی بڑی ہی واضح ہیں۔اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں کئی ایک مقامات پر ذبح اور نماز کے مسائل کو یکجا بیان فرمایا ہے۔ جب یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ کی رضا کے لیے ذبح کر نا بڑی عظیم الشان عبادات اور اطاعت الٰہی کے کاموں میں سے ہے؛تو یہ بھی پتہ چلا کہ غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا شرک اکبر ہے؛ جس سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ بیشک شرک اکبر کی حد او رتفسیر جو کہ اس کی تمام انواع و افراد کے لیے جامع ہے؛ وہ یہ ہے کہ: ’’ انسان عبادات کی اقسام میں سے کوئی ایک قسم کسی غیر اللہ کے لیے بجا لائے۔‘‘
Flag Counter