Maktaba Wahhabi

180 - 234
باب: التسمی بقاضی القضاۃ و نحوہٖ باب: قاضی القضاۃ وغیرہ القاب کی شرعی حیثیت[1] صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اَخنَعَ اِسْمٍ عِنْدَ اللّٰهِ رَجُلٌ تَسَمّٰی مَلِکَ الْاَمْلَاکِ لَا مَالِکَ اِلاَّ اللّٰهُ۔)) قَالَ سُفْیَانُ مِثْلَ شَاھَانِ شَاہْ۔)) و فی روایۃ:((اَغْیَظُ رَجُلٍ عَلَی اللّٰهِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ اَخْبَثُہٗ۔)) قولہ: اَخْنَعَ یَعْنِیْ اَوْضَعَ۔)) ’’ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ حقیر شخص وہ ہے جو اپنے آپ کو شہنشاہ کہلاتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی شہنشاہ نہیں ہے۔ سفیان رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں،جیسے شاہانِ شاہ۔ ایک روایت میں ہے: ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مغضوب اور خبیث کے الفاظ بھی آئے ہیں۔‘‘ اخنع کے معنی سب سے زیادہ ذلیل و خوار۔‘‘ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے ملک الاملاک(بادشاہوں کا بادشاہ) کا ترجمہ شاہان شاہ یعنی شہنشاہ کیا ہے‘‘[2]
Flag Counter