Maktaba Wahhabi

94 - 234
باب: من التغلیظ فیمن عبد اللّٰه عند قبر رجل صالح فکیف اذا عبدہ باب: قبروں کے پاس مجاوری اور عبادت … [کسی بزرگ کی قبر کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا کس درجہ فتنوں کو دعوت دیتا ہے، چہ جائیکہ خود اُس مردِ صالح کی عبادت کی جائے] صحیح بخاری و صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ؛ آپ فرماتی ہیں: ((اَنَّ اُمَّ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہا ذَکَرَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَنِیْسَۃٌ رَاَتْھَا بِاَرْضِ الْحَبْشَۃِ وَ مَا فِیْھَا مِنَ الصُّوْرِ فَقَالَ:((اُولٰٓئِکَ اِذَا مَاتَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ اَوِ الْعَبْدُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا وَ صَوَّرُوْہ فِیْہِ تِلْکَ الصُّوَرَ اُولٰٓئِکَ شَرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰهِ۔))[1] ’’سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے ملک حبشہ میں جو گرجا دیکھا جس میں تصاویر بھی تھیں ؛اس کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا؛ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ان میں اگر کوئی صالح اور دیندار شخص فوت ہو جاتا تو یہ لوگ اُس کی قبر کے پاس مسجد بنا لیتے اور پھر اُس مسجد میں فوت شدہ شخص کی تصویر بناکر لٹکا دیتے تھے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں اس قسم کے افراد اس کی بارگاہ میں بدترین لوگ شمار ہوتے ہیں۔‘‘ ان لوگوں میں بیک وقت دو فتنے جمع ہو گئے تھے: ایک قبرپرستی کا اور دوسرا تصویر سازی[مجسمہ گری]کافتنہ[2] صحیح بخاری و صحیح مسلم میں اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے؛ فرماتی ہیں:
Flag Counter