Maktaba Wahhabi

191 - 234
باب:فَلَمَّآ اٰتٰھُمَا صَالِحًا جَعَلَالَہٗ شُرَکَآئَ… باب: جب ان کی نیک اولاد دی تووہ اللہ کے ساتھ شرک کرنے لگے: [اولاد ملنے پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَلَمَّآ اٰتٰھُمَا صَالِحًا جَعَلَالَہٗ شُرَکَآئَ فِیْمَآ اٰتٰھُمَا فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾[الاعراف190] ’’ جب اللہ نے انہیں صحیح و تندرست بچہ دیا تو انہوں نے اس عنایت میں دوسروں کو اللہ کا شریک ٹھہرادیا۔ پس اللہ ان شرکیہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں، بلند تر ہے۔‘‘ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ’’اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس نام میں غیر اللہ کی عبدیت[بندگی]کا اظہار ہو، وہ حرام ہے، مثلا عبد عمرو، اور عبد الکعبہ وغیرہ۔ البتہ عبد المطلب نام میں اختلاف ہے۔‘‘ مذکورہ بالا آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ’’ جب آدم و حوا علیہما السلام آپس میں ملے ؛اورحضرت حوا حاملہ ہوئی ؛تو ابلیس ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: میں وہی ہوں جس نے تمہیں جنت سے نکلوایا تھا۔ تم میری ایک بات مان لو،[تم اپنے بچے کا نام عبد الحارث رکھنا]۔ ورنہ میں اس کے سر پر بارہ سنگے کے دو سینگ بنادوں گا؛ جن کی وجہ سے یہ بچہ تمہارا پیٹ چیر کر نکلے گا۔میں یہ کردوں گا اور وہ کردوں گا۔ ایسی باتیں کرکے اس نے ان کو خوب ڈرایا دھمکایا۔ مگر حضرت آدم اور حوا علیہما السلام نے اس کی بات نہ مانی۔ اور بچہ مردہ پیدا ہوا۔ حوا دوبارہ حاملہ ہوئیں تو شیطان نے آکر پھر وہی بات کہی۔ مگر آدم و حوا علیہما السلام نے اس کی بات نہ مانی اور بچہ مردہ پیدا ہوا۔ پھر جب حوا تیسری مرتبہ حاملہ ہوئیں تو شیطان پر آیا اور وہی باتیں کرنے لگا۔ ان کے دل میں بچے کی محبت پیدا ہوئی اور انہوں نے بچہ پیدا ہونے پر اس کا نام عبد الحارث رکھا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:’’ انہوں نے اس عنایت میں دوسروں کو اللہ کا شریک ٹھہرادیا‘‘کی یہی تفسیر ہے۔ ابن ابی حاتم ہی نے حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے، وہ اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں، آدم و حوا علیہما السلام نے شیطان کا صرف کہا مانا تھا، اس کی عبادت نہیں کی تھی، یعنی ان کا یہ شرک اطاعت گزاری میں شرک تھا۔
Flag Counter