Maktaba Wahhabi

196 - 234
باب: لا یقالُ السلام علی اللّٰه باب: السلام علی اللہ کہنے کی ممانعت صحیح بخاری میں ہے؛ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ((اِذَا کُنَّا مَعَ النَّبِیّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فِی الصَّلٰوۃِ قُلْنَا: اَلسَّلَامُ عَلَی اللّٰهِ مِنْ عِبَادِہٖ اَلسَّلَامُ عَلٰی فُلَانٍ وَّ فُلَانٍ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم:’’ لَا تَقُوْلُوْا اَلسَّلَامُ عَلَی اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ ھُوَ السَّلَامُ۔))[1] ’’جب ہم نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تو ہم(السلام علی اللّٰهِ مِن عِبادِہِ، السلام علی فلان وفلان)’’ اللہ تعالیٰ پر اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو۔ فلاں فلاں شخص پر بھی سلام ہو کہتے، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:السلام علی اللہ نہ کہا کرو کیونکہ اللہ تو خود السلام(سلامتی عطا کرنے والا)ہے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ اس تفصیل سے سلام کی تفسیر ہوئی۔ 2۔ یہ کلمہ مسلمانوں کاآپس میں ایک دوسرے کے لیے تحفہ ہے۔ 3۔ السلام علی اللہ کہنا اللہ تعالیٰ کے شایان شان نہیں۔ 4۔ اور السلام علی اللہ کہنے کی ممانعت کی علت بھی واضح ہوئی۔ 5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو السلام علی اللہ کی بجائے ان کلمات کی تعلیم دی ہے جو اللہ تعالیٰ کے شایان شان ہے۔ اس باب کی شرح: باب: السلام علی اللہ[اللہ پر سلامتی ہو] کہنے کی ممانعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان گرامی:((فَاِنَّ اللّٰهَ ھُوَ السَّلَامُ)) اس کا معنی یہ ہے کہ بیشک اللہ تعالیٰ ہی سلام ہیں ؛ وہ ہر
Flag Counter