باب: ماجآء فی النشرۃ
باب: جادوسے جادو کے علاج کی ممانعت[1]
[اس باب میں جادو وغیرہ اور جنوں کو نکالنے کے علاج کے متعلق امور کا ذکر کیا گیا ہے۔]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں:
((أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم سُئِلَ عَنِ النُّشْرَۃِ ؟ فَقَالَ:((ھِیَ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ۔))[2]
’’بیشک رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ کے متعلق پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘
اور امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((سُئِلَ أَحْمَدُعَنْھَا فَقَالَ: ابْنُ مَسْعُوْدٍ یَکْرَہُ ھٰذَا کُلَّہٗ۔))
’’ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے یہی مسئلہ پوچھا گیا تو فرمایا:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان سب کاموں کو ناجائز کہتے تھے‘‘[3]
صحیح بخاری میں ہے: حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
((قلت لابن المُسَیِّب: رَجُلٌ بِہٖ طِبٌّ أَو یُؤَخَّذُ عَنْ إِمْرَأَتِہٖ؛ أَیُحَلُّ عَنْہُ أَوْ یُنَشَّرُ ؟
قَالَ لَا بَأْسَ بِہٖ إِنَّمَا یُرِیْدُوْنَ بِہِ الْإِ صْلَاحَ فَأَمَّامَ یَنْفَعُ فَلَمْ یُنْہَ عَنْہُ)) [4]
’’ میں نے ابن مسیب رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا: اگر کسی پر جادو کا اثر ہو یا کوئی ایسا ٹونا جس کے سبب وہ اپنی بیوی کے
|