Maktaba Wahhabi

130 - 234
ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ میرے بندوں میں سے بعض نے مجھ پر ایمان کی حالت میں صبح کی اور بعض نے کفر کی حالت میں، ان میں سے جنھوں نے کہا کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت[1] سے بارش ہوئی وہ میرے مومن ہیں اور ستاروں کے کافر۔ اور جنہوں نے کہا کہ ہم پر یہ بارش ستاروں کی وجہ سے ہوئی ؛ وہ میرے کافر ہوئے اور ستاروں پر ایمان لائے۔‘‘ بخاری اور مسلم میں اسی مفہوم کی ایک حدیث عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے، اس میں یوں ہے، آپ نے فرمایا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ: ’’ فلاں فلاں ستارہ مفید ثابت ہوا ہے‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید میں یہ آیات نازل فرمادیں: ﴿فلا أُقسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ…﴾[النجم ۷۵] ’’مجھے قسم ہے ستاروں کی منازل کی…۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ سور الواقعہ کی آیات کی تفسیر ہے۔ 2۔ ان چار امور کا ذکر بھی ہے جو جاہلیت کی رسوم ہیں۔ 3۔ ان چار میں سے بعض کام کفریہ ہیں۔ 4۔ کفر کی بعض اقسام ایسی بھی ہیں جو دائرہ اسلام سے خارج نہیں کرتی۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’ میرے بندوں میں سے بعض نے ایمان کی حالت میں صبح کی اور بعض نے کفر کی حالت میں۔‘‘ایسا نزول نعمت کی وجہ سے ہوتاہے۔ 6۔ یہاں پر ایمان کی حقیقت پر بھی خوب غور کرنا چاہیے[یہ کس قدرنازک معاملہ ہے]۔ 7۔ کفر کی حقیقت پر بھی غور کرنا چاہیے۔[بعض اوقات بظاہر معمولی سی بات کہنے سے انسان کافر ہو جاتا ہے]۔ 8۔ ستاروں کی تاثیر کا عقیدہ رکھنا اور ان کو اپنے لیے مفید(یا نقصان دہ) سمجھنا انتہائی غلط بلکہ کفر ہے۔ 9۔ (أتدرون ماذا قال ربکم؟)(کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایاہے؟) سے ثابت ہوا کہ طالب علموں کو بات ذہن نشین کرانے کے لیے سوالیہ انداز اختیار کرنا جائز ہے۔ 10۔ نوحہ کرنے والیوں کے لیے عذاب اور وعید کا ذکر بھی ہے۔
Flag Counter