Maktaba Wahhabi

131 - 234
اس باب کی شرح: باب: ستاروں کے اثر سے بارش برسنے کے عقیدہ کا بیان جب یہ بھی توحید ہی کا حصہ تھا کہ نعمتوں سے نوازنے اور بلاؤں سے محفوظ رکھنے میں اللہ تعالیٰ کے واحد و متفرد ہونے کا اقرار کیا جائے ؛ اوراس کی اطاعت میں ان نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے زبانی و کلامی اوردل سے اللہ تعالیٰ کی طرف ہی مسنوب کیا جائے۔کہنے والے کا یہ کہنا: ’’ہم پر یہ بارش ستاروں کی وجہ سے ہوئی‘‘ اس مقصود کے بہت سخت منافی ہے؛ کیونکہ اس میں بارش کو[جو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے] ستاروں کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ واجب تو یہ ہے کہ خواہ بارش ہو یا کوئی دوسری نعمت اسے صرف اللہ تعالیٰ کی طرف ہی منسوب کیا جائے؛ کیونکہ وہی اپنے بندوں پر فضل و احسان سے یہ انعام کرتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ: ان ستاروں کا بارش کے برسنے میں کسی طرح سے کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اس کا سبب تو اللہ تعالیٰ کی عنایت اور مہربانی اور اس کی رحمت ہے ؛ بندوں کی ضرورت اورزبان حال و قال سے اللہ سے اس کا سوال ہے۔ پس اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی حکمت اور رحمت سے ان کی ضرورت اورحاجت کے مطابق مناسب وقت میں بارش نازل کرتے ہیں۔ کسی انسان کی توحید اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ ظاہری اور باطنی طور پر ؛ اپنے آپ پر اور دیگر تمام مخلوقات پر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف نہ کر لے؛ اور پھر ان کا استعمال اس کے ذکر و شکر اور عبادت میں نہ کرے۔ یہ مقام توحید کے حقائق کو سچ ثابت کرنے کا ہے۔ اس سے کامل اور ناقص ایمان کی معرفت ہوتی ہے۔
Flag Counter