Maktaba Wahhabi

129 - 234
1۔ حسب و نسب اورخاندانی شرف و فضیلت پر فخر کرنا۔[1] 2۔ دوسروں کے نسب اور خاندان میں نقص اور عیب نکالنا اور طعنہ زنی کرنا۔ 3۔ ستاروں کے اثر سے بارش برسنے کا عقیدہ رکھنا۔[2] 4۔ نوحہ کرنا ‘‘[3] نیز آپ نے فرمایا:’’ نوحہ کرنے والی عورت اگر مرنے سے پہلے پہلے توبہ نہ کرے توقیامت کے دن اسے گندھک کی شلوار اور خارش کی قمیص پہناکر اٹھایا جائیگا۔‘‘ حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (صَلّٰی لَناَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم صَلٰوۃَ الّصُبْحِ بِالْحُدَیْبِیَّۃِ عَلٰی إِثَرِسَمَآئٍ کَانَتْ مِنَ اللّیْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ ؛ فَقَالَ: ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ ؟۔قَالُوْا اَللّٰهُ وَ رَسُوْلُہٗ أَعْلَمُ۔ قَالَ: قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِیْ مُؤمِنٌ بِیْ وَ کَافِرٌ۔ فَأَمّاَ مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ رَحْمَتِہٖ‘‘ فَذٰلِکَ مُؤمِنٌ بِیْ کَافِرٌ بِالْکَوَاِبِ۔ وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَ کَذَا‘‘ فَذَالِکَ کَافِرٌ بِیْ مُؤمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ۔))[مسلم,ِکتاب الإِیمان, باب بیانِ کفرِ من قال: مطِرنا بِالنوائِ, ح:71)] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر رات بارش ہونے کے بعد ہمیں صبح کی نماز پڑھائی۔ آپ نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: جانتے ہو اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایاہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول
Flag Counter