Maktaba Wahhabi

104 - 127
ذریعہ گفتگو کر کے یہ بے علم لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں اور انہیں شک و شبہ میں ڈال دیتے ہیں "[1]۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو اہل بدعت اور اہل سنت کے مابین درمیانی راہ اختیار کرنے کا دعوی کرتے ہیں ، اور آپ انہیں ہر ایک کے ساتھ نشست کرتا دیکھیں گے، اور پھر ایسے افراد سے جب اس کی وجہ دریافت کی جائے تو یہ کہتے ہیں :"ہم لوگوں کو جمع کرتے ہیں ، تفرقہ بازی نہیں کرتے"، جبکہ در حقیقت ان کی یہ بات ہی تفرقہ بازی کی جڑ ہے، اور سلف صالحین کے منہج سے دوری کی وجہ ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: " جبکہ ان تکفیریوں کے بالکل برعکس کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو عقیدہ اہل سنت والجماعت سے کما حقہ تعارف نہیں رکھتے ، یا بعض چیزوں کا علم رکھتے ہیں اور بعض سے لاعلم ہیں ، اور جس چیز کا علم رکھتےہیں اسے بھی بسا اوقات لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتے بلکہ چھپا لیتے ہیں، وہ نہ تو بدعات سے لوگوں کو روکتے ہیں اور نہ ہی اہل بدعت کی مذمت و محاسبہ کرتے ہیں، بلکہ شاید وہ تو سرے سے سنت اور عقیدہ کے متعلق گفتگو کرنے کو ہی مطلقاً برا گردانتے ہیں، اور انکا طرز عمل یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت اور اجماع سے ماخوذ عقائد و احکام اور اہل بدعت کے فضول و بے اصل مقالات کے درمیان کوئی فرق روا نہیں رکھتے ، یا یوں کہہ لیجئے کہ وہ ہر ایک کو اس کے مختلف منہج و مسلک پر اسی طرح برقرار رکھنے کے قائل ہیں جس طرح علما ء ان مسائل میں مختلف اجتہاد ات کو برقرار رکھنے کے قائل ہیں جن میں اختلاف کی گنجائش موجود ہو، اور یہ طرز عمل عموماً فرقہ مرجیہ کے اکثر افراد کا اور خود کو فقیہ سمجھنے والے بعض افراد کااور اہل تصوف اور فلسفہ کا ہے، بالکل اسی طرح جیسا کہ پہلا طرز عمل (یعنی تکفیر کا) عموما خواہش پرستوں اور اہل کلام کا ہوتا ہے، اور یہ دونوں طرز عمل قرآن وحدیث سے انحراف پر قائم ہیں"[2]۔ شیخ الاسلام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: " اہل بدعت کا اہل معصیت سے زیادہ بدتر ہونا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت سے ثابت ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج سے لڑنے کا حکم دیا ہے اور ظالم حکمرانوں سے لڑنے سے منع فرمایا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شرابی کے متعلق فرمایا: "اس پر لعنت نہ کرو ، اللہ کی قسم میں تو بس یہ جانتا ہوں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے"[3]، جبکہ ذو الخویصرہ کے متعلق فرمایا: "اس کی نسل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن وہ ان کےحلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اسی طرح آر پار ہو جائیں گے جس طرح تیر شکار سے آر پار ہو کر نکل جاتا ہے" [4]،اور دوسری بات یہ ہے کہ اہل معصیت کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے بعض ایسے کام کئے جن
Flag Counter