Maktaba Wahhabi

64 - 127
ہوں جبکہ ان کے امام صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ فرمایا ہےکہ: "بیشک اللہ عزوجل نے تمہارے لئے تین چیزوں کو پسند فرمایا ہے اور تین چیزوں کو ناپسند فرمایا ہے : (اور وہ یہ ہیں ) کہ تم صرف اللہ عزوجل کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو ، اور یہ کہ تم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھا م لو اور تفرقہ بازی نہ کرو۔۔۔۔ "[1]۔اور ان کے رب نے بھی ان سے یہ فرمایا ہے کہ: [وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَھُمُ الْبَيِّنٰتُ ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ ؁يَّوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ]"(آل عمران (105-107)، ترجمہ : تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا انہی لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔جس دن بعض چہرے سفید ہونگے اور بعض سیاہ"۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : "اہل سنت کے چہرے سفید ہوں گے اور اہل بدعت کے چہرے سیاہ ہوں گے"۔ اہل سنت والجماعت سے الگ ہوجانے والے اہل بدعت کا منہج استدلال : 1۔ عقیدہ سمیت دین کے تمام مباحث میں دلیل شرعی (قرآن و حدیث) پر انحصار نہ کرنا، بلکہ اہل بدعت تمام اہم مباحث بشمول عقیدہ میں منطق اور فلسفہ کو بھی دلیل تصور کرتے ہیں ، اس سے استدلال کرتے ہیں ،اور اسے عقلیات کا نام دیتے ہیں۔ اسی طرح اہل بدعت ایسی من گھڑت حکایات اور واقعات سے بھی استدلال کرتے ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں ہے، اسی طرح وہ ایسی روایات اور احادیث کو بھی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں جو بالکل من گھڑت اور موضوع ہیں، اور صوفیوں کے خود ساختہ کشف اور ذوق سے بھی دینی مباحث میں استدلال کرتے ہیں۔ 2۔ اہل بدعت ،طریقہ استدلال میں اہل سنت والجماعت کے ہاں معتبر قواعد کا لحاظ نہیں کرتے ، اسی لئےوہ متشابہ دلائل[2]کی پیروی کرتے ہیں اور اس متشابہ دلیل کو محکم (واضح) پر پیش نہیں کرتے، مجمل لفظ سے استدلال کرتے ہیں اسے مبیّن لفظ کی طرف نہیں لوٹاتے، وعد ہ اور وعید کے نصوص کو جمع نہیں کرتے [3]، نہ ہی نفی اور اثبات کے دلائل کو جمع کرتے ہیں ، اور نہ ہی عموم وخصوص کے دلائل کو جمع کرتے ہیں۔
Flag Counter