Maktaba Wahhabi

25 - 79
قام بسرعۃ۔ حضرت عبد اللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا،آپ نے(صالح علیہ السلام کی)اونٹنی کا اور اس آدمی کا ذکر فرمایا،جس نے اس کی کوچیں کاٹ دی تھیں(اور پھر اسے ذبح کردیا تھا)چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:إذ انبعث اشقاھا(یعنی یہ آیت تلاوت فرمائی اور پھر اس کے معنی بیان فرمائے)کہ اونٹنی کو ہلاک کرنے کے لیے ایک شریر آدمی اٹھا،جسے اپنے خاندان کی حمایت حاصل تھی۔پھر آپ نے عورتوں کا ذکر فرمایا اور ان کے بارے میں نصیحت فرمائی،آپ نے فرمایا:تم میں سے ایک آدمی اٹھتا ہے اور اپنی بیوی کو غلام کی طرح مارتا ہے۔(اس نادان کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ)شاید اپنے دن کے آخر میں(یعنی رات کو)اس کے ساتھ وہ ہم بستری کرے(مطلب یہ تھا کہ جب مرد اپنی بیوی سے اس طرح فائدہ اٹھانے اور اس کے ساتھ جنسی تسکین حاصل کرنے پر مجبور ہے تو پھر اسے بے رحمانہ انداز سے مارنے پیٹنے کا کیا جواز ہے؟ اسے تو عفو ودرگزر سے کام لینا چاہیے)پھر آپ نے لوگوں کو گوز مارنے(آواز سے ہوا خارج کرنے)پر ہنسنے(سے روکا)اور اس پر انھیں وعظ کیا اور فرمایا‘ تم میں سے ایک شخص ایسے کام پر کیوں ہنستا ہے جسے وہ خود بھی کرتا ہے؟(بخاری ومسلم) عارم‘ عین مہملہ اور راء کے ساتھ۔شریر اور فتنہ پرداز‘ انبعث تیزی کے ساتھ اٹھایا کھڑا ہوا۔ تخریج:صحیح بخاري،کتاب التفسیر،تفسیر ﴿والشمس وضحاھا﴾۔وکتاب النکاح،باب مایکرہ من ضرب النساء،وکتاب الأدب،باب ﴿یٰأیھا الذین آمنوا لایسخر قوم من قوم۔۔۔۔﴾۔وصحیح مسلم،کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا،باب النار یدخلھا الجبارون،والجنۃ یدخلھا
Flag Counter