Maktaba Wahhabi

47 - 79
فوائد:(۱)معلوم ہوا کہ عورت اپنے خاوند کو صدقہ اور زکاۃ کی رقم بھی دے سکتی ہے‘ اگر وہ غریب ہو۔البتہ خاوند اپنی عورت کو زکاۃ نہیں دے سکتا‘ کیونکہ عورت کے نان ونفقہ کاوہ خود ذمے دار ہے جب کہ عورت خاوند کی کفیل نہیں۔گویا اصول یہ ہوا کہ زکاۃ دینے والے پر‘ جن کا نان ونفقہ واجب ہے‘ ان کو وہ زکاۃ کی رقم نہیں دے سکتا۔جیسے انسان کی بیوی ہے‘ بچے ہیں‘ اور والدین ہیں۔(۲)بوقت ضرورت عورت‘ ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ‘ گھر سے باہر جاسکتی ہے۔(۳)دینی مسائل و معاملات میں عورتوں کو بھی‘ مردوں کی طرح دلچسپی لینی چاہیے اور اس میں شرم وحجا ب مانع نہیں ہونا چاہیے۔ حدیث نمبر(۲۶) بخل سے کام نہ لیں،خرچ کریں ۵۵۹- ﴿عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِيْ بَکْرٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَتْ:قَالَ لِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:’’لَا تُوْکِيْ فَیُوْکَی عَلَیْکِ‘‘۔وفي روایۃ:’’أَنْفِقِيْ أَوِ انْفَحِيْ،أَوِ انْضِحِيْ،وَلَا تُحْصِيْ،فَیُحْصِي اللّٰہُ عَلَیْکِ،وَلَا تُوْعِيْ فَیُوْعِي اللّٰہُ عَلَیْکِ﴾،(متفق علیہ) و ’’انفحي‘‘ بالحاء المھملۃ:وھو بمعنی أنفقي،وکذلک:’’انضحي‘‘۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ بندھن باندھ کر نہ رکھو(بلکہ خرچ کرتی رہو)ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم پر بندھن باندھے گا(یعنی تمہیں نہیں دے گا)۔ایک دوسری روایت میں ہے خرچ کرو اور گن گن کر نہ رکھو ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا اور سینت سینت کر نہ رکھو ورنہ اللہ بھی تمہارے ساتھ یہی معاملہ فرمائے گا۔(بخاری ومسلم)
Flag Counter