Maktaba Wahhabi

40 - 79
تخریج:صحیح بخاري،کتاب المناقب،باب ﴿ وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنفُسِہِمْ﴾وکتاب فضائل الأنصار،وکتاب التفسیر۔وصحیح مسلم،کتاب الأشربۃ،باب إکرام الضیف وفضل إیثارہ۔ فوائد:اس میں اکرام ضیف(مہمان کی عزت اور اس کی مہمانی)اور ایثار کی ایک نادر مثال پیش کی گئی ہے جسے اللہ نے بھی پسند فرمایا۔جس سے ایثار وقربانی کی ترغیب ملتی ہے اور جس معاشرے میں یہ جذبہ عام ہوجائے وہاں لوٹ کھسوٹ کی بجائے‘ ایک دوسرے کی ہمدردی اور ایثار سے وہ معاشرہ جنت نظیر بن جاتا ہے۔ حدیث نمبر(۲۲) میاں بیوی میں صلح ۱۵۴۸- ﴿عَنْ أُمِّ کُلْثُوْمٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْھَا أَنَّھَا سَمِعَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:’’لَیْسَ الْکَذَّابُ الَّذِيْ یُصْلِحُ بَیْنَ النَّاسِ،فَیَنْمِي خَیْرًا أَوْ یَقُوْلُ خَیْرًا﴾(متفق علیہ)،زاد مسلم في روایۃ:قَالَتْ أُمُّ کُلْثُوْمٍ:﴿وَلَمْ أَسْمَعْہُ یُرَخِّصُ فِيْ شَيْئٍ مِمَّا یَقُوْلُ النَّاسُ إِلَّا فِيْ ثَلَاثٍ؛ تَعْنِيْ:الْحَرْبَ،وَالْإِصْلَاحَ بَیْنَ النَّاسِ،وَحَدِیْثَ الرَّجُلِ امْرَأَتَہُ،وَحَدِیْثَ الْمَرْأَۃِ زَوْجَھَا حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جولوگوں کے درمیان صلح کراتا ہے‘ پس وہ بھلائی کی بات(دوسروں تک)پہنچاتا ہے یا بھلائی کی بات کہتا ہے۔(بخاری ومسلم) مسلم نے ایک روایت میں یہ زیادہ بیان کیا۔حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے تین موقعوں کے‘ لوگوں کی گفتگو سے متعلق رخصت دیتے ہوئے نہیں سنا۔تین موقعوں سے وہ مراد لیتی تھیں‘ جنگ کا‘ لوگوں کے
Flag Counter