Maktaba Wahhabi

29 - 79
طریقے سے جس کی وضاحت اس سے قبل کی گئی ہے۔تاہم اگر مار کا فائدہ نظر نہ آتا ہو تو اس سے اجتناب ہی بہتر ہے‘ کیوں کہ اس صورت میں نفرت وعداوت میں اضافے کا زیادہ امکان ہے اور یہ چیزیں حسن معاشرت کے منافی ہیں۔(۲)خاوند کی عدم موجودگی میں عورت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی عصمت اور خاوند کے مال وغیرہ کی حفاظت کے ساتھ‘ خاوند کے ناپسندیدہ افراد کو چاہے وہ اس کے قریبی عزیز ہی کیوں نہ ہوں‘ گھر میں داخل ہونے کی اور وہاں بیٹھنے کی اجازت نہ دے۔(۳)خاوند کی ذمے داری ہے کہ وہ طاقت کے مطابق اچھا لباس اور اچھی خوراک اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کرے۔ بیوی پر شوہر کے بعض حقوق حدیث نمبر(۱۳) شوہر کی اجازت ہی سے نفلی عبادت ۲۸۴،۱۷۵۲-﴿عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:’’لَا یَحِلُّ لِامْرَأَۃٍ أَنْ تَصُوْمَ وَزَوْجُھَا شَاھِدٌ إِلَّا بِإِذْنِہِ،وََلَا تَأْذَنَ فِيْ بَیْتِہِ إِلَّا بِإِذْنِہِ﴾،(متفق علیہ وھذا لفظ البخاري) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ کسی عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر(نفلی)روزہ رکھے اور نہ یہ جائز ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں آنے کی اجازت دے۔(بخاری ومسلم‘ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں) تخریج:صحیح بخاري،کتاب النکاح،باب لا تأذن المرأۃ في بیت
Flag Counter