Maktaba Wahhabi

33 - 67
3- قربانی کے لئے جانورکی تعیین کے بعد اس کااستعمال جائزنہیں ہے، یعنی نہ اس جانورسےکھیتی کرائی جائےگی اورنہ ہی اسے سواری وغیرہ میں استعمال کیاجائےگا، ہاں اگرسواری کی شدیدحاجت ہواورسواری کرنے سےجانورکوکسی ضررونقصان کا خطرہ نہ ہوتواس پرسواری کرسکتےہیں۔ 4 – اگرقربانی کےجانورکوکوئی ایساعیب جوقربانی کےموانع میں سےہے لاحق ہوجائےجیسےلنگڑایااندھاوغیرہ ہوجائے،تو اس کی دوحالتیں ہونگی: اول:اگریہ عیب اس کی تساہلی اورعدم توجّہ کےسبب لاحق ہواہے تواس کاضمان اس پرواجب ہے،اوراس کےبدلے اسی طرح کایااس سےاچھے جانورکی قربانی اسےکرنی ہوگی۔ اورصحیح قول کےمطابق جانوراس کی ملکیت ہوجائےگا، اوراسے اس میں تصرّف کااختیارہوگا۔ دوم:اگراس کی خرابی میں اس کاکوئی دخل نہ ہو اوراس کی حفاظت اوردیکھ ریکھ میں اس نےکوئی کوتاہی نہ کیاہوتووہ اسی جانورکی قربانی کرے گااور (ان شاء اللہ)اس کی قربانی ہوجائےگی کیونکہ یہ جانوراس کےپاس بطورامانت تھاجوبلاکسی کوتاہی اورتساہلی کے عیب دارہوگیا۔ لیکن اگر جانور کی تعیین سےپہلےاس کےذمّہ قربانی واجب تھی،جیسےکہ اس نےقربانی کرنےکی نذرمانی ہوکہ میں اللہ تعالی کےلئےاس سال قربانی کروں گااور اس نے جانورکی تعیین کردی دی تھی تووہ ان عیوب سےپاک جانورکی قربانی کرےگا۔ 5 – اگرقربانی کامتعین جانورگم ہوجائے یاچوری ہوجائے تو اس کی بھی دوحالتیں ہیں: اول:اگرجانور اس کی تساہلی اورعدم توجہ کےسبب غائب ہواہے تواس کاضمان اس پرواجب ہے،اوراس کےبدلے اسی طرح کایااس سےاچھے جانورکی قربانی اسےکرنی ہوگی۔ اورملنےکےبعد جانوراس کی ملکیت ہو جائےگا اور اسے اس میں تصرف کااختیارہوگا۔
Flag Counter