Maktaba Wahhabi

39 - 67
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا:" من ضحى قبل الصلاة فإنماذبح لنفسه ومن ذبح بعدالصلاة فقدتمَّ نُسكه وأصاب سنة المسلمين "(مسلم:الاضاحی /1 رقم (4/1961))"جس نے نماز سے پہلے قربانی کی اس نے اپنے لئے ذبح کیا اورجس نےنماز کے بعدذبح کیااس کی قربانی پوری ہوگئی اوراس نےمسلمانوں کےطریقہ کےمطابق کیا" اورایک روایت میں ہے:"من ذبح قبل الصلاة فليذبح شاةً مكانها" (بخاری:الاضاحی /12(5562)مسلم، الاضاحی /1 رقم (2/1961)" جس نےنماز سےپہلےجانورذبح کردیااسےاس کی جگہ دوسری بکری قربانی کرنی چاہئے " براء بن عازب رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ:رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن خطبہ دیا اور فرمایا:" ولايذبحن أحد حتى يصلي " (مسلم، الاضاحی /1 رقم (5/1961)" کوئی شخص قربانی نہ کرےیہاں تک کہ نمازپڑھ لے "۔ رات میں قربانی کرنےکاحکم ایّام تشریق کی راتوں مییں قربانی کرنےکےسلسلے میں فقہاء کےدرمیان اختلاف پایاجاتاہے:جمہورعلماءکےنزدیک رات میں قربانی مکروہ ہے، مالکیہ کےنزدیک رات میں قربانی کرناکافی نہیں ہے اوربعض حنابلہ کے نزدیک جا‌ئزہے (تفصیل کے لیے دیکھیے:بدائع الصنائع(5/57)الشرح الصغیر (1/308)روضۃ الطالبین (3/200)الفروع (3/546)اور الشرح الممتع علی زاد المستقنع لابن عثیمین (7/502۔503))۔ راجح قول کےمطابق ان راتوں میں قربانی کرناجائز ہے،دائمی کمیٹی برائے فتوی سعودی عرب نے ایک سوال کےجواب میں لکھاہےکہ:
Flag Counter