Maktaba Wahhabi

29 - 67
کے مسمی میں داخل ہونےکےباوجودبھینس طبیعت،رنگ،حجم اوروجودمیں گائےسے نہایت ہی مختلف ہے، نیزقربانی ایک توقیفی عبادت ہےجس میں کوئی بھی عمل بغیرثبوت کےکرنامحلّ نظرہے، جس طرح ہرن، گھوڑے، نیل گائے اور پرندے کی قربانی نہیں کی جاتی کیونکہ ان کی قربانی کاثبوت قرآن وسنّت سےنہیں ہے ٹھیک اسی طرح بھینس کوبھی اسی زمرےمیں رکھناچاہئے یہی احتیاط کاتقاضہ اورعمل کےلئےاحوط وانسب ہے۔ واللّٰه اعلم باالصواب۔ بعض حضرات نے تو اس حد تک غلو کیا ہے کہ بھینس کی قربانی گائے کی قربانی سے افضل ہے۔ لیکن ہم اسے صحیح نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل اور تقریر سے گائے کی قربانی ثابت ہے لہٰذا قربانی کے طور پر بھینس کو اس میں شامل نہ کیا جائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے پیش نظر صرف اونٹ‘ گائے‘ بھیڑ اور بکری کی قربانی دی جائےاور بھینس کی قربانی سے اجتناب کیا جائے کیونکہ ایسا کرنا بہتر نہیں ہے۔ گابھن کی قربانی جس جانورکےپیٹ میں بچہ ہو اس کی قربانی جائزہے، اگربچہ مردہ نکلتا ہے توامام شافعی، علماء کی ایک جماعت اورصحابہ کرام کے نزدیک اس کی ماں کاذبح اس کےلئےکافی ہے اوراس کاگوشت حلال ہے برخلاف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ان کےنزدیک یہ بچہ مردارکےحکم میں ہے اس کاگوشت نہیں کھایاجائےگا، امام ابن حزم نےبھی اسی قول کواختیارکیاہے۔ پہلاقول راجح ہے کیونکہ اس سلسلےمیں حدیث صریح ہے، اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"ذكاةالجنين ذكاة أمه "(احمد (3/31)أبو داؤو " الضحايا/20(2827)ترمذي:الصيد/10(1476)ابن ماجة:الذبائح/15(3199)ابن حبان (265/ موارد الظمآن)شیخ البانی نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے، دیکھیے:ارواء الغليل (2539))
Flag Counter