Maktaba Wahhabi

22 - 67
" جب ذی الحجہ کاچانددیکھ لواور تم میں سےکوئی قربانی کاارادہ رکھتاہو تواسےاپنےبال اورناخن کاٹنےسےاحترازکرناچاہئے " ایک دوسری روایت میں ہے:" فلايأخذنّ شعراولايقلمنّ ظفرا "(مسلم:الأضاحي /7رقم(1977/40)) یعنی " بال اورناخن ہرگزنہ کاٹے " بال اورناخن نہ کاٹنےکی حکمت کےسلسلےمیں علمائے کرام نےلکھاہےکہ چوں کہ قربانی کرنےوالابعض امورمیں حاجیوں کےعمل کی مطابقت کرتا ہےاس لئےاگربال اورناخن وغیرہ نہیں کاٹتاہےتواحرام کی بعض خصلتوں میں شامل ہوجائےگاجوتقرّب الی اللہ کے ذرائع میں سے ہیں۔ ایک غلط فہمی کاازالہ یہاں پربعض لوگوں کی اس غلط فہمی کاازالہ ضروری ہےجویہ سمجھتےہیں کہ اگرکسی نےان ایاّم میں بال یاناخن کاٹ لیاتواس کی قربانی نہیں ہوگی! واضح رہےکہ قربانی کرناایک الگ عمل ہےاوربال اورناخن کانہ کاٹنادوسرا عمل ہے،اگرکوئی شخص بال یاناخن بھول کریاجان بوجھ کرکاٹ لیتاہے تواس سے اس کی قربانی پرکوئی اثرنہیں پڑے گا، ہاں اگرجان بوجھ کر کاٹتا ہےتووہ عاصی ہوااس پرکوئی کفاّرہ نہیں، البتہ اسے توبہ کرلینی چاہئے، امام ابن قدامہ رحمہ الله لکھتے ہیں:" فإن فعل استغفراللّٰه تعالى ولافدية فيه إجماعًاسواءفعل عمدًاأو نسيانًا" (المغني (13/363)) " اگرکسی نےجان بوجھ کریا بھول کر بال یاناخن کاٹ لیاتوعلماء کا اجماعی مسئلہ ہےکہ وہ استغفارکرے گااوراس پرکوئی فدیہ نہیں ہے"
Flag Counter