Maktaba Wahhabi

559 - 728
مال دار جو مجھ سا تم کو کوئی اور نہ ملے گا۔ پھر بلا اطلاع چل دیا اور پھر آج تک جس کو عرصہ ڈیڑھ برس کا ہوا، اس کا کہیں پتا نہ چلا۔ باوجود تلاش کے اس کی کچھ خبر نہ ملی اور نہ اپنی کچھ خبر ہندہ کو بھیجی۔ اب ہندہ ضروریاتِ بشریہ کی وجہ سے متضرر ہے۔ اب وہ عقدِ ثانی کرنا چاہتی ہے، لہٰذا شرع شریف کا ہندہ کے لیے کیا حکم ہے اور جہاں تک غور کیا جاتا ہے، زید کی واپسی کی کوئی امید نہیں ہے اور زید ایک مسافر غریب الوطن تھا۔ جواب: اس صورت میں شرع شریف کا حکم ہندہ کے لیے یہ ہے کہ وہ عقدِ ثانی کر سکتی ہے، اگر عدت گزر چکی ہے اور اگر عدت نہیں گزری ہے تو عدت گزرنے کے بعد کر سکتی ہے، اس لیے کہ ہندہ پر طلاق کنائی واقع ہوچکی ہے۔ وہ عورت انقضائے عدت کے بعد عقد ثانی کر سکتی ہے۔ ہندہ پر اس لیے طلاق کنائی ہوچکی ہے کہ زید نے ہندہ کے پوچھنے پر کہ تمھارے چلے جانے کے بعد میں کیا کروں گی؟ کہا: ’’چند دنوں یعنی تین چار مہینے تک میرا انتظار کرنا، پھر کوئی کسی کے لیے بیٹھا تھوڑا ہی رہتا ہے، نہ میں ایسا خوبصورت ہوں نہ مال دار جو مجھ سا تم کو کوئی اور نہ ملے گا۔‘‘ جس کا مطلب بہت صاف ہے کہ زید نے ہندہ سے کہا کہ تم مدتِ مذکورہ، یعنی تین چار مہینے تک میرا انتظار کرنا، پھر دوسرا عقد کر لینا، کیونکہ کوئی کسی کے لیے بیٹھا تھوڑا ہی رہتا ہے تو تم بھی میرے لیے بیٹھی نہ رہنا، بلکہ دوسرا عقد کر لینا، پس زید کا یہ قول لفظ ’’اِبْتَغِي الْأَزْوَاجَ‘‘ (کوئی خاوند تلاش کر لے) سے ایقاعِ طلاق میں زیادہ صاف ہے، بلکہ قریب بتصریح ہے، کیونکہ لفظ ’’اِبْتَغِي الْأَزْوَاجَ‘‘ میں جس قدر غیر طلاق کا احتمال ہے، اس قدر زید کے اس قول میں نہیں ہے اور لفظ ’’اِبْتَغِي الْأَزْوَاجَ‘‘ طلاق کنائی ہے، جیسا کہ ہدایہ وغیرہ کتبِ فقہ میں مذکور ہے تو زید کا قول مذکور بالاولیٰ طلاق کنائی ہے۔ ہدایہ (۱/ ۳۵۴) کی عبارت یہ ہے: ’’وبقیۃ الکنایات إذا نویٰ بھا الطلاق کانت واحدۃ بائنۃ، وإن نوی ثلاثا کانت ثلاثا، وإن نوی ثنتین کانت واحدۃ بائنۃ، ھذا مثل قولہ: أنت بائن، وبتۃ وبتلۃ وحرام۔۔۔ إلی قولہ: وابْتَغِي الْأَزْوَاجَ‘‘ [طلاق کنائی میں اگر نیت ایک طلاق کی ہو تو ایک طلاق واقع ہوگی اور اگر تین کی نیت ہوگی تو تین ہوں گی اور دو کی نیت ہوگی تو ایک بائن ہوگی، جیسے کہے: تو بائن ہے، تو بتہ ہے، تو بتلہ ہے، حرام ہے اور کوئی دوسرا خاوند تلاش کرو] ایسا ہی ’’کنز الدقائق‘‘ میں ہے اور فتاویٰ عالمگیری (۱/ ۵۲۹) میں ہے: ’’اِبْتَغِي الأزواج۔ یقع واحدۃ بائنۃ إن نواھا أو ثنتان وثلاث إن نواھا، ھکذا في شرح الوقایۃ‘‘ اھ [اگر یہ لفظ کہے کہ کوئی خاوند تلاش کر لے تو اگر نیت ایک طلاق کی ہوگی تو ایک ہوگی، دو کی ہوگی تو دو اور تین کی ہوگی تو تین]
Flag Counter