Maktaba Wahhabi

338 - 728
کتاب الزکاۃو الصدقات صدقات کس کے سپرد کیے جائیں ؟ سوال: مالِ صدقہ، فطر، زکوۃ، مٹھیا کس کو دیا جائے؟ تمباکو کھانا پینا جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا! جواب: صدقہ فطر اور زکوۃ کا مال سردار کے پاس بھیجنا چاہیے، یعنی سردار کے حوالے کرنا چاہیے۔ تمباکو کھانا پینا بضرورت دوا جائز ہے۔[1] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ) زکات کس کے سپرد کی جائے؟ جواب: مَا تقول أیھا السادۃ العلماء! ھل یصرف ملاک الأموال زکاۃ أموالھم وصدقۃ فطرھم بأنفسھم إلی الفقرآء والمساکین وغیرھم من المصارف کیف شاؤوا أو یجب علیھم أن یدفعوھا إلی الإمام أو یطلب منھم الإمام ویصرفھا بنفسہ أو بنائبہ إلی مصارفھا؟ وکیف کانت العادۃ جاریۃ في عھد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم والخلفاء الراشدین رضی اللّٰه عنہم ؟ بینوا تؤجروا۔ علماے دین اس مسئلے میں کیا فرماتے ہیں کہ مال کی زکوۃ اور عشر اور عید کا صدقہ ہر نکالنے والا اپنے طور پر غربا و مساکین کو بانٹ دے یا اپنے سردار کے حوالے کر دے یا سردار خود طلب کر کے اپنے طور پر تقسیم کرے؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاے راشدین کے عہدِ شریف میں کیا دستور تھا؟ جواب: زکوۃ اور عید کا صدقہ زکوۃ دینے والا اور صدقہ نکالنے والا اپنے طور پر غربا و مساکین کو نہ بانٹے، بلکہ اپنے سردار یا اس کے نائب کے حوالے کر دے یا سردار خود طلب کر کے اپنے طور پر اس کو تقسیم کروا دے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاے راشدین کے عہدِ شریف میں یہی دستور تھا۔ مشکوۃ شریف کی کتاب الزکوۃ کی فصل اول میں ہے: عن ابن عباس أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بعث معاذا إلی الیمن، فقال: (( إنک تأتي قوما أھل
Flag Counter