Maktaba Wahhabi

531 - 728
ذیقعدۃ سنہ مذکورہ میں تنازع ہوا، ایک طلاق دے دی۔ عورت نے کہا: مجھ کو لوگ کہتے ہیں : طلاق تین لو اور کاغذ پر درج کرالو۔ زید نے تین طلاق دے دی۔ ۱۷؍ ذی الحجہ سنہ مذکور کو ایک مرتبہ ایک وقت میں اور کاغذ میں کچھ لکھ دیا کہ تین طلاق۔ اب زید اس صورت میں رجوع کر سکتا ہے یا نہیں ؟ جواب: زید اس صورت میں عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، اس لیے کہ اس صورت میں صرف دو ہی طلاقیں پڑیں ۔ ایک وہ جو یکم شعبان کو دی اور دوسری وہ جو ۱۲؍ ذی القعدہ کو دی۔ پس یہی دو طلاقیں پڑیں اور وہ طلاق جو ۵؍ رمضان المبارک کو دی اور وہ تین طلاقیں جو ۱۷؍ ذی الحجہ کو دیں ، ان میں سے کوئی بھی نہیں پڑی، پس چونکہ اس صورت میں دو ہی طلاقیں پڑیں اور دو طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے، لہٰذا زید اس صورت میں عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے، ہاں اگر تین طلاقیں پڑ گئی ہوتیں تو رجوع نہیں ہو سکتا تھا۔ قال اللّٰه تعالیٰ:﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ﴾ [البقرۃ: ۲۲۹] [یہ طلاق (رجعی) دو بار ہے، پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے، یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے] وقال تعالیٰ:﴿وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾ [بقرۃ، ع: ۲۹] و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب۔ [اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اچھے طریقے سے رکھ لو، یا انھیں اچھے طریقے سے چھوڑ دو] کتبہ (۶؍ محرم ۱۳۳۲ھ) خاوند نے طلاق دی، لیکن اس کی والدہ راضی نہیں تو وہ کیا کرے؟ سوال: زید نے اپنی بی بی کو طلاق مطابق حکمِ قرآن و حدیث کے دیا اور عدت بھی پوری ہوچکی۔ اب اپنے یہاں سے رخصت کر دینا چاہتا ہے، مگر زید کی ماں کسی طرح اس بات پر راضی نہیں ۔ یہ کہتی ہے کہ اگرچہ تم نے طلاق دیا، مگر ہم تمھاری بی بی کو ہمیشہ تمھارے مکان میں رکھیں گے اور زید کہتا ہے کہ ہم بدکار لوگ کو کبھی اپنے مکان میں نہیں رکھیں گے، علاوہ اس کے ہم طلاق دے چکے۔ اس واسطے زید کی ماں نے برابر فتنہ فساد کرنا اور اپنے بیٹے زید کو کھانا کپڑا سے انکار کرنا، گالی دینا، بد دعا کرنا جاری کر دیا ہے، اس حالت میں زید کیا کرے؟ ازروئے قرآن و حدیث فتویٰ دیجیے۔ جواب: اگر زید نے اپنی بی بی کو تین طلاقیں شرعی دی ہیں ، تب تو اس سے بغیر حلالہ نکاح نہیں کر سکتا اور اگر ایک یا دو طلاقیں دی ہیں اور عورت بدکاری سے تائب ہے تو نکاح کر سکتا ہے۔ اگر زید اس صورت میں بعد نکاح کے اس عورت کے حقوق، جو الله نے زید پر فرض کیے ہیں ، ادا کرنے پر قادر ہے تو اپنی ماں کی اطاعت کرے اور اس عورت سے نکاح کر لے، ورنہ نہ کرے۔ سورۂ بقرہ رکوع ۲۹ میں الله تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ﴾ [البقرۃ: ۲۲۹]
Flag Counter