Maktaba Wahhabi

428 - 728
ان کو نہیں جانتے، پس جو شخص شبہات سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا اور جو شخص شبہات میں مبتلا ہوگیا (تو وہ حرام میں مبتلا ہوگیا) جیسے وہ چرواہا جو چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے، تو قریب ہے کہ وہ اس (چراگاہ) میں چرائے گا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه کیا زنا شدہ عورت کی بیٹی سے نکاح درست ہے؟ سوال: ایک شخص نے باغوائے نفس امارہ ایک عورت سے زنا کیا، بعد اُس کے اس مزنیہ کی لڑکی سے نکاح کیا اور بعد نکاح کے بھی دونوں سے وطی کیا تو یہ نکاح درست ہوا یا نہیں ؟ بر تقدیر عدمِ جواز کوئی صورت نباہ کی ہے یا نہیں ؟ جواب: نکاح مذکور درست ہوا، اس لیے کہ یہ عورت ان عورتوں میں سے نہیں ہے، جن سے نکاح حرام ہے، پس بحکم آیتِ کریمہ:﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ [سورۂ نساء، رکوع: ۴] [اور تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں ] اس عورت سے نکاح درست ہوا۔ رہا یہ شبہہ کہ یہ عورت اس شخص کی ربیبہ ہے اور ربیبہ سے نکاح ناجائز ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ یہ شبہہ اس بنا پر ہے کہ زنا نکاح کے حکم میں ہے اور جب زنا نکاح کے حکم میں ہو تو عورت مذکورہ جو اس شخص کی مزنیہ کی لڑکی ہے، اس شخص کی ربیبہ ہوگئی، لیکن اس بات پر کہ زنا نکاح کے حکم میں ہے، کوئی شرعی نص نہیں ہے۔ البتہ بعض ائمہ دین کا اجتہاد ہے، جو آیتِ کریمہ:﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ [اور تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں جو ان کے سوا ہیں ] کے مقابلے میں معتبر نہیں ہوسکتا۔ الحاصل اس مسئلے میں اختلاف ہے اور جب کسی مسئلے میں اختلاف ہو تو اس وقت ہمارے لیے آسمانی قانون یہ ہے کہ ہم الله و رسول کے قول سے جو بات ثابت ہو، اس پر کاربند ہوں ۔ الله تعالیٰ سورۂ نساء رکوع (۸) میں فرماتا ہے: ﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا﴾ [النساء: ۵۹] [پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم الله اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے] پس اس قانون کے بموجب ہم نے الله و رسول کی طرف رجوع کیا تو الله کی کتاب میں یہ پایا کہ عورت مذکورہ ان عورتوں میں سے نہیں ہے، جن کو الله تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے، جس طرح اوپر معلوم ہوا، تب بحکم آیتِ شریفہ:﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ یہ عورت حلال ٹھہری اور حدیث شریف میں یہ پایا: (( لا یحرم الحرام الحلال )) [1] [حرام چیز حلال کو حرام نہیں کرتی] (رواہ الدارقطني، ص: ۴۰۲ و ابن ماجہ، ص: ۱۴۶، عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما )
Flag Counter