Maktaba Wahhabi

546 - 728
ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی تھی] صفحہ (۴۷۸) میں ہے: ’’عن طاؤس أن أبا الصھباء قال لابن عباس: أتعلم إنما کانت الثلاث تجعل واحدۃ علی عھد النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وأبي بکر وثلاثا من إمارۃ عمر؟ فقال ابن عباس: نعم‘‘[1] [طاؤس رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ بلاشبہ ابو الصہبا رحمہ اللہ نے عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کی: کیا آپ جانتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ، ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں اور عمر رضی اللہ عنہ کی امارت کے تین سالوں میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی تھی؟ تو عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جی ہاں ] سورۂ بقرہ میں ہے: ﴿وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَھُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [بقرۃ، ع: ۳۰] و اللّٰه أعلم بالصواب [اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، پس وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انھیں اس سے نہ روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کر لیں ، جب وہ آپس میں اچھے طریقے سے راضی ہوجائیں ] کتبہ: محمد عبد اللّٰه طلاقِ معلق کا حکم: سوال: زید نے اپنی بی بی ہندہ کو طلاق صریح دیا، پھر کچھ روز بعد رجعت کر لیا، پھر مدت کے بعد طلاق کسی شرط پر موقوف کیا اور وہ شرط بھی وقوع میں آگئی، اس کے بعد بھی رجعت کر لیا، پھر مدت کے بعد ایک اور طلاق صریح واقع کیا۔ اب حاصل سوال یہ ہے کہ شرط والی طلاق اہلِ حدیث کے یہاں معتبر ہے یا نہیں ؟ اگر معتبر نہیں ہے تو رجعت صحیح ہے یا نہیں ؟ جواب: شرط والی طلاق معتبر ہے، یعنی اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو کسی شرط پر طلاق دے اور وہ شرط وقوع میں آجائے تو وہ طلاق اس کی زوجہ پر پڑ جائے گی، اس مسئلے میں اہلِ حدیث اور غیر اہلِ حدیث میں اختلاف نہیں ہے۔ ہاں اختلاف ایک دوسرے مسئلے میں ہے، وہ یہ ہے کہ کوئی شخص کوئی اجنبیہ کو جو اس کی زوجہ نہیں ہے، یوں کہے کہ اگر میں اس عورت سے نکاح کروں تو یہ طالق ہے یا عام طور پر یوں کہے کہ ’’میں جس عورت سے نکاح کروں وہ طالق ہے‘‘ اس مسئلے میں اہلحدیث اور غیر اہلحدیث میں اختلاف ہے۔ اس مسئلے کے متعلق فتح الباری (ص: ۳۳۹ مصری) میں یہ عبارت ہے: ’’وھذہ المسألۃ من الخلافیات الشھیرۃ، وللعلماء فیہ مذاھب، الوقوع مطلقا وعدم الوقوع مطلقا، والتفصیل بین ما إذا عین أو عمم، ومنھم من توقف، فقال بعدم الوقوع الجمھور، وھو قول الشافعي وابن مھدي وأحمد وإسحاق و داود وأتباعھم
Flag Counter