Maktaba Wahhabi

553 - 728
’’وثبت عنہ صلی اللّٰه علیہ وسلم في الصحیحین أن ھندا امرأۃ أبي سفیان قالت لہ: إن أبا سفیان رجل شحیح، لیس یعطیني من النفقۃ ما یکفیني وولدي إلا ما أخذت منہ، وھو لا یعلم؟ فقال: (( خذي ما یکفیکِ وولدکِ بالمعروف )) [1] (زاد المعاد: ۲/ ۳۰۴) [بخاری و مسلم میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: بلاشبہ ابو سفیان پیسہ سنبھال کر رکھنے والے بخیل آدمی ہیں ۔ وہ مجھے اتنا (خرچ) نہیں دیتے جو مجھے اور میرے بچوں کو کافی ہو، سوائے اس کے کہ میں ان کی لاعلمی میں ان کے مال میں سے کچھ لے لوں (تب گزارہ ہوسکتا ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا لے لو جو تمھیں اور تمھاری اولاد کو مناسب حد تک کافی ہو] ’’فیہ دلیل علیٰ تفرد الأب بنفقۃ أولادہ، ولا تشارکہ فیھا الأم‘‘ (زاد المعاد: ۲/ ۳۰۴) [اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ باپ اپنی اولاد کے نفقے کا تنہا ذمہ دار ہے، اس فریضے میں ان کی ماں شریک نہیں ہے] ’’ونفقۃ الأولاد الصغار علی الأب، لا یشارکہ فیھا أحد‘‘[2] (ہدایۃ، باب النفقۃ) [چھوٹے بچوں کا نفقہ باپ کے ذمے ہے، اس میں کوئی اور اس کے ساتھ شریک نہیں ] و الله تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۱۳؍ جمادی الثانی ۱۳۳۱ھ) خلع کب واقع ہوتا ہے؟ سوال: ایک عورت نے مجلس میں آکر سردار کے پاس اپنا زیور جو مہر کا تھا اور کچھ روپیہ واپس دیا اور کہا کہ میں اپنے شوہر سے خلع چاہتی ہوں ۔ شوہر نے کہا: ہم تم کو خلع نہیں دیں گے، یعنی میں تمھارا خلع منظور نہ کروں گا، تو اس عورت نے کہا کہ تمھارا بھات بھی نہ کھاؤں گی اور نہ جو چیزیں میں نے واپس دی ہیں ، پھر لوں گی۔ اتنے میں شوہر مجلس سے اٹھ کر یہ کہتا ہوا کہ میں تمھارا خلع ہر گز نہ کروں گا، چلا گیا اور وہ عورت بھی اپنے ماں باپ کے گھر چلی گئی۔ ایک ماہ بھی نہ گزرا کہ شوہر کا انتقال ہوگیا اور وہ زیور اور روپیہ اب تک سردار کے پاس جمع ہے اور اب وہ عورت اپنا مال مذکور طلب کرتی ہے کہ جب میرا خلع قبول ہی نہیں کیا میرے شوہر نے تو میرا مال واپس دیا جائے تو اب مال مذکور کس کو ملے گا؟ آیا وارثِ شوہر کو یا اس کی بی بی کو؟ بیان کریں ۔ جواب: اگر عورت مذکورہ نے زیور اور روپے سردار کے پاس بدل خلع میں جمع کیے تھے کہ اگر شوہر خلع اس کو کردے تو یہ زیور اور روپے خلع کے بدلے میں لے لے تو اس صورت میں کہ شوہر نے عورت مذکورہ کے خلع کو نامنظور کر دیا تھا، مال مذکور (زیور اور روپے) عورت کا ہے، عورت کو واپس دے دیا جائے اور اس صورت میں شوہر کے کسی وارث کو جو
Flag Counter