Maktaba Wahhabi

98 - 432
’’جس کی عدالت اہل علم میں مشہور ہو اور اس وصف کے ساتھ اس کی تعریف کا چرچا ہو تو اس کی عدالت کے اثبات میں اتنا ہی کافی ہے جیسے کہ اِمام مالک (م ۱۷۹ھ)، سفیان ثوری ، سفیان بن عیینہ ، اِمام اوزاعی ، اِمام شافعی (م ۲۰۴ھ) ، اِمام احمد (م ۲۴۱ھ) رحمہم اللہ اور ان جیسے دیگر حضرات ہیں ۔ ‘‘ ٭ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) نے اس کی مثال میں مذکورہ بالاائمہ کرام رحمہم اللہ کے ساتھ اِمام شعبہ بن حجاج (م ۱۶۰ھ)، اِمام لیث بن سعد(م ۱۷۶ ھ) ،اِمام حماد بن زید (م ۱۷۹ ھ)،اِمام عبد اللہ بن مبارک(م ۱۸۱ ھ) ،اِمام یحییٰ بن سعید القطان(م ۱۹۸ھ)، اِمام عبد الرحمن بن مہدی (م ۱۹۸ ھ)،اِمام وکیع بن جراح(م۱۹۷ ھ)،اِمام یزید بن ہارون(م ۲۰۸ ھ)،اِمام عفان بن مسلم (م ۲۲۰ ھ)، اِمام علی بن مدینی (م ۲۳۴ ھ) اوراِمام یحییٰ بن معین (م ۲۳۳ ھ) رحمہم اللہ وغیرہ کا بھی ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے: لا یسئل عن عدالتھم ۷۱؎ ’’ان (جیسے صدق ودیانت میں مشہور ائمہ) کی عدالت کے بارے میں سوال نہیں کیا جاتا۔‘‘ ٭ اِمام احمد بن حنبل رحمہ اللہ (م ۲۴۱ ھ) سے جب اسحق بن راہویہ رحمہ اللہ (م ۲۳۸ھ) کے متعلق دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب میں فرمایا: مثل إسحق یسئل عنہ،اسحق عندنا اِمام من ائمۃ المسلمین۷۲؎ ’’اسحق جیسے شخص کے متعلق سوال کیا رہا ہے ، اسحق تو ہمارے نزدیک مسلمانوں کے ایک اِمام ہیں ۔ ‘‘ ٭ اسی طرح جب اِمام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ (م ۲۳۳ ھ) سے اِمام ابوعبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ (م ۲۲۴ ھ) کے متعلق دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا : مثلی یسئل عن أبی عبید ؟ أبو عبید یسأل عن الناس۷۳؎ ’’بھلا ! مجھ جیسے سے ابوعبید رحمہ اللہ (م ۲۲۴ ھ) کے بارے میں کیسے پوچھا جاتا ہے ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ابوعبید رحمہ اللہ (م ۲۲۴ ھ) سے لوگوں کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔ ‘‘ معلوم ہوا کہ جو رواۃ صدق، امانت ، دیانت اور زہدو تقویٰ میں اہل علم کے مابین مشہور ومعروف ہوں تو ان کے لیے اثبات ِ عدالت میں الگ سے کسی کی گواہی کی ضرورت نہیں بلکہ ان کی اچھی شہرت ہی کافی ہے ۔ عدالت ختم کرنے والے اُمور محدثین رحمہم اللہ نے جن اُمور کی بنا پر رواۃ کی عدالت کو مجروح اور ان کی روایت کو مردود قرار دیا ہے وہ یہ ہیں : 1۔ کفر 2۔ فسق 3۔ بدعت 4۔ کذب 5۔ اِتہام بالکذب 6۔ جہالت ان کی کچھ تفصیل آئندہ سطور میں ملاحظہ فرمائیے۔ 1۔ کفر کافر کی روایت قابل قبول نہیں ، اس پر ائمہ محدثین رحمہم اللہ کا اتفاق ہے ۔۷۴؎ کیونکہ اسلام کے بغیر عدالت کا وجود ہی محال ہے ۔ مزیدبرآں یہ بات تو عیاں ہے کہ فاسق کی روایت مردود ہے، جیسا کہ قرآن میں ہے:
Flag Counter