3۔ حدثنا موسی بن اسمعیل حدثنا حماد أخبرنا عطاء بن السائب عن زاذان عن علی مرفوعا:(( من ترک موضع شعرۃ من جنابۃ لم یغسلھا فعل بھا کذا وکذا من النار)) ’’یعنی جو غسل جنابت کے دوران ایک بال برابر جگہ بھی دھونا چھوڑ دے گا اسے اس اور اس طرح عذاب دیا جائے گا ۔ ‘‘ یہ روایت اس لیے ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں عطاء بن سائب (م ۱۳۶ ھ) راوی ہے ، جس کے متعلق محدثین نے کہا ہے کہ اسے آخری عمر میں اختلاط ہو گیا تھا اور یہ تمیز نہیں ہو سکی کہ حماد نے عطاء سے یہ روایت اختلاط سے پہلے سنی تھی یا بعد میں ۔۱۵۰؎ بحث ثالث: اِتصال سند اِتصال سند کا معنی ومفہوم اِتصال باب افتعال سے مصدر ہے اور وصل سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے ملانا ، جوڑنا وغیرہ ۔۱۵۱؎ سند کا لغوی واصطلاحی مفہوم پیچھے بیان کیا جا چکا ہے ۔ اتصال سند کا اصطلاحی مفہوم ٭ اِتصالِ سند کا اصطلاحی مفہوم بیان کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) رقمطراز ہیں: ما سلم اسنادہ من سقوط فیہ بحیث یکون کل من رجالہ سمع ذلک المروی من شیخہ۱۵۲؎ ’’وہ سلسلۂ رواۃ ، جس میں کوئی راوی ساقط نہ ہو اور ہر راوی نے اپنے شیخ سے سماع کیا ہو، تو ایسی سند کو متصل کہتے ہیں ۔ ‘‘ کسی بھی حدیث کے صحیح ہونے کے لیے اس کی سند کا متصل ہونا بنیادی شرط ہے ۔ ٭ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) نے نقل فرمایا ہے: ’’ محدثین کرام رحمہم اللہ جب کسی روایت کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ وہ صحیح ہے، تو اس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ اس کی سند متصل ہے نیز دیگر شروط ِصحیح بھی موجود ہیں ۔‘‘ ۱۵۳؎ ٭ متصل روایت کو اہل علم دو قسموں میں تقسیم کرتے ہیں : 1۔ متصل مرفوع یعنی وہ روایت جس کی سند نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو ۔ 2۔ متصل موقوف یعنی وہ روایت جس کی سند صحابی تک متصل ہو ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر تابعین رحمہم اللہ تک سند متصل ہو تو ان کے اقوال علی الاطلاق متصل کی تعریف میں شامل نہیں ، البتہ انہیں مقید کر کے یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ روایت فلاں تابعی تک متصل ہے ۔ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) اور حافظ عراقی رحمہ اللہ (م ۸۰۶ ھ)نے یہی موقف اپنایا ہے جبکہ اِمام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ) اور ابن جماعہ رحمہ اللہ (م ۷۳۳ ھ) وغیرہ کا کہنا ہے کہ متصل میں مرفوع وموقوف کی طرح مقطوع بھی شامل ہے ۔ واضح رہے کہ جمہور محدثین رحمہم اللہ کی رائے وہ ہے جو حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) وغیرہ نے اختیار کی ہے۔۱۵۴؎ ایک قول کے مطابق مسند روایت کا وہی مفہوم ہے جو متصل مرفوع کا ہے یعنی جس روایت کی سند نبی کریم صلی اللہ عليہ وسلم تک متصل ہو اسے |