Maktaba Wahhabi

141 - 432
بحث اَول : شذوذ فی المتن تمہید تمام معاجم او رکتب لغات کے تناظر میں غور کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مجموعی طور پر لفظ ’شاذ‘ کلام عرب میں شذّ یشذّ شذوذا: انفرادیت، ندرت، اجنبیت، قلت، افتراق او رکسی چیز کا عمومی قاعدے، ضابطے اور استعمال کے عام قانون کے خلاف ہونا کے مفہوم میں استعمال ہونا، جیسے معانی کے گرد گھومتا ہے۔ اسی طرح کہا جاتا ہے: شذّ یشذّ شذوذ: انفرد عن الجمہور وندر فہو شاذ ۳۳؎ یعنی ’’اس نے جمہور سے الگ اور منفرد رائے اختیار کی۔‘‘ اس کے بالمقابل عربی زبان ہی کا ایک دوسرا لفظ ’ضعیف‘ بھی ہے۔جو ضعَّفَ یُضَعِّفُ ضُعْفًا سے ہے، جس کا معنی ہے کہ کمزور ہونا، ردی ہونا یا سقیم ہونا۔ ۳۴؎ واضح ہوا کہ کلام عرب میں ’شاذ‘ اور ’ضعیف‘ کے معانی میں فرق ہے اور مختلف علوم کی اصطلاحات میں شاذ اور ضعیف کے درمیان یہ معنی بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں ، کیونکہ اہل علم کے ہاں اصطلاحات منقول کے قبیل ہی سے ہوا کرتی ہیں ۔ ۳۵؎ مختلف علوم کی اصطلاحات میں شاذ اور ضعیف کے درمیان فرق درج ذیل بحث سے واضح ہے۔ عربی گرامر میں شاذ عربی زبان کے اصولوں کے ضمن میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ شاذ ضعیف قول کو نہیں ، بلکہ قلیل الاستعمال کو کہتے ہیں ، چنانچہ مشہور قاعدے کے خلاف استعمال کو شاذ کہیں گے او ر یہ بات معروف ہے کہ عربی زبان کی تدوین کے وقت اکثریتی عمل کو مدنظر رکھ کر نحوی قواعدتشکیل دیے گئے ہیں ۔ زبان و قواعد ِزبان کا ضابطہ یہ ہے کہ کلام کرتے ہوئے قواعد کے مطابق بات کی جائے، البتہ اگر کوئی قلیل الاستعمال کے مطابق بات کرتا ہے تو وہ اس پر عمل تو کرسکتا ہے کیونکہ شاذ بہرحال عربی زبان کا ایک استعمال تو ہوتا ہے، ضعیف تو نہیں ہوتا۔ اس پر عمل مرجوح شے کو اختیار کرنا ہے، غلط کو نہیں ۔ چنانچہ کلام کے ماہرین شاذ پر عمل کو جائز تو کہتے ہیں ، البتہ پسندیدہ نہیں سمجھتے۔ قرآن کریم میں شاذ چند رواۃ سے آنے والی اس عام قراء ت کو، جو تواتر کے درجہ پہنچے اور نہ ہی آئمہ قراء ت کے ہاں اسے قبولیت عام حاصل ہو، اصطلاح میں شاذہ قراء ت کہتے ہیں ۔۳۶؎ گویا علمائے قراء ات کے ہاں شاذہ کے امتیاز کے لیے دو منفی شرائط ضروری ہیں : 1۔ وہ قراء ت بطریق متواتر منقول نہ ہو۔ 2۔ امت میں مشہور اور آئمہ قراء ات کے نزدیک اسے تلقّی بالقبول اور شہرت عام کا درجہ حاصل نہ ہو۔ اس بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ قراء ات شاذہ کا اطلاق ان تمام قراء ات پر ہوتا ہے جو متواتر کے علاوہ ہیں یا جن کو آئمہ قراء ت کے ہاں تلقّی بالقبول کی حیثیت حاصل نہیں ۔ مذکورہ بحث سے ثابت ہوا کہ ماہرین فن کے ہاں ’ ضعیف قراء ت‘ اور’ شاذہ قراء ت‘ میں
Flag Counter