کہ اصحابِ حدیث نے سند کے ساتھ ساتھ متن حدیث کی تنقید کو بھی پیش نظر رکھا ہے اور وہ اصولِ روایت کے ساتھ اُصولِ درایت سے بھی پوری طرح باخبر تھے اور حدیث ِنبوی میں فہم و فراست کو طالب ِحدیث کیلئے ضروری قرار دیتے تھے۔‘‘ ۳۰؎ ٭ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) فرماتے ہیں : لاینبغی لطالب الحدیث أن یقتصرعلی سماع الحدیث وکتبہ دون معرفتہ وفہمہ فیکون قد أتعب نفسہ من غیر أن یظفر بطائل وبغیر أن یحصل فی عداد أھل الحدیث بل لم یزد علی أن صار من المتشبہین المنقوصین المتحلین بما ھم منہ عاطلون ۳۱؎ ’’کسی صاحب ِحدیث کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ صرف حدیث کے سماع پریا اس پر غوروفکر کے بغیر صرف اسے لکھنے پر ہی اکتفا کرے، اگر ایسا کرے گا تو وہ بے فائدہ اپنے آپ کو مشقت میں ڈالے گا اور اہل حدیث کے زمرہ میں شمار نہیں ہوگا بلکہ اس کی حیثیت نقال، عیب دار اور طفیلی سے زیادہ نہیں ہوگی جو خوبیوں سے تہی دامن ہونے کے باوجود اپنے آپ کو ان سے آراستہ ظاہر کرتا ہے۔‘‘ ٭ ڈاکٹر صُبْحِی صالح حفظہ اللہ فرماتے ہیں : دراستن ا لمتن الحدیث وغایتہا بحفظ کتب الروایۃ لیست شیئا إن لم تکن مقترنۃ بعلم الحدیث درایۃ ۳۲؎ ہمارا متن ِحدیث کا مطالعہ اور کتب روایت کی حفاظت کی طرف انہماک کوئی معنی نہیں رکھتا، اگر وہ درایتی علم حدیث(سند ومتن کی تحقیق) پر مشتمل نہ ہو۔‘‘ اسی طرح محدثین کرام رحمہم اللہ ضعیف حدیث کی اقسام کے بیان میں جب مقلوب ، مضطرب ، مدرج اور مصحف کا تذکرہ کرتے ہیں تو وہاں یہ بھی ذکر کرتے ہیں کہ قلب ، اضطراب ، ادراج اور تصحیف وغیرہ مباحث کا تعلق متن حدیث بھی ہوتا ہے۔ موضوع یا ضعیف حدیث کی پہچان کے لیے بھی محدثین رحمہم اللہ نے ایسی علامات ذکر فرمائی ہیں جن کا تعلق متن کے ساتھ ہے، جیسے حدیث عقل ِعام کے خلاف ہو یا حکمت واخلاق کے اصولوں کے خلاف ہو وغیرہ وغیرہ ۔ یہ سب مباحث اس بات کی دلیل ہیں کہ محدثین رحمہم اللہ نے تحقیق ِحدیث میں سند کے ساتھ ساتھ متن کا بھی لحاظ رکھا ہے ۔ اس سلسلہ میں تحقیق متن کا جو اسلوب محدثین رحمہم اللہ کے اصول روایہ میں موجود ہے اس کی وضاحت کے لیے ہم نے اس فصل کو تین مباحث میں تقسیم کردیا ہے ۔ جن کے تحت پیش کی جانے والی تحقیق سے واضح ہوجائے گا کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے اصول روایہ اگرچہ انتہاء کار تو روایت کے رواۃ کی طرف ہی راجع ہوتے ہیں ، اس کے باوجود تحقیق روایت کے درمیانی مراحل میں جس قدر ضرورت، سند کی تحقیق کی ہے محدثین کرام رحمہم اللہ اس قدر سند کی پرکھ کرتے ہیں اور تحقیق میں جس قدر نقد ِ متن کی ضرورت ہوتی ہے اس قدر متن سے متعلقہ ضروریات کو بھی وہ مد نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحث کو مکمل تفصیل کے ساتھ ذیل کے عنوانات میں پیش کیا جارہا ہے: 1۔ شذوذ فی المتن 2۔ علت فی المتن 3۔ ضعیف اور موضوع حدیث کو پہچاننے کی علامات |