المسنَدکہتے ہیں ۔ یہ قول اِمام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)کا ہے ۔۱۵۵؎ متصل مرفوع کی مثال یہ روایت ہے : عن ابن وھب أخبرنی سعید بن أبی أیوب عن شراحیل بن یزید المعافری عن أبی علقمۃ عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم قال (( ان اللّٰہ یبعث لھذہ الأمۃ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدد لھا دینھا)) ’’ یعنی فرمانِ نبوی ہے کہ اس امت میں ہر سو سال میں اللہ تعالیٰ ایک ایسا آدمی بھیجے گا جو اس کے دین کی تجدید کرے گا ۔ ‘‘ ۱۵۶؎ متصل موقوف کی مثال یہ ہے : عن سمان عن عکرمۃ عن ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ قال:ردوا السلام علی من کان یہودیا أو نصرانیا أو مجوسیا ذلک بأن اللّٰہ یقول ﴿وَاِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّۃٍ ...﴾۱۵۷؎ یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ یہودی ، عیسائی اور مجوسی سب کو سلام کا جواب دو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ... ۔‘‘ اِتصال سند ختم کرنے والے اُمور اگر سند میں کسی جگہ بھی سقوط واقع ہواہو (یعنی کوئی راوی چھوٹ گیا ہو) تو سند متصل نہیں رہتی بلکہ اس میں انقطاع واقع ہو جاتا ہے اور انقطاع محدثین رحمہم اللہ کی اصطلاح میں سلسلۂ سند میں سقوط کا نام ہے ۔ ٭ سقوط کی دو قسمیں ہیں : 1۔سقوط ِجلی 2۔سقوط ِخفی سقوط ِجلی کے اعتبار سے مردود روایت کی چار قسمیں ہیں : 1۔ معلق 2۔ مرسل 3۔ معضل 4۔ منقطع سقوط ِخفی کے اعتبار سے مردود روایت کی دو قسمیں ہیں: 1۔ مدلس 2۔ مرسل خفی یوں یہ چھ قسمیں ہوئیں ، بالترتیب ان تمام کی کچھ تفصیل آئندہ سطور میں پیش خدمت ہے : معلق کا بیان لفظ ’معلق‘ لغت میں تعلیق سے اسم مفعول کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے: ’لٹکانا ‘ ۔۱۵۸؎ اصطلاح میں ’ معلق‘ اس روایت کو کہتے ہیں جس کی سند کا ابتدائی حصہ حذف کر دیا گیا ہو یا ساری سند ہی حذف کرکے فرمانِ نبوی بیان کر دیا گیا ہو یا صحابی کے علاوہ یا صحابی اور تابعی کے علاوہ باقی ساری سند حذف کر دی گئی ہو ۔۱۵۹؎ ایسی روایت محدثین رحمہم اللہ کے نزدیک خبر مردود میں شمار ہوتی ہے، کیونکہ اس میں صحیح حدیث کی بنیادی شرط ’ اتصالِ سند‘ مفقود ہوتی ہے ۔ مرسل کا بیان لفظ مرسل لغت میں ارسال سے اسم مفعول کا صیغہ ہے۔ اس کا معنی ہے: ’’بھیجنا اور آزاد چھوڑ دینا‘‘ وغیرہ ۔ ۱۶۰؎ اصطلاح میں ’مرسل‘ وہ روایت ہے جس کی سند کو آخر سے حذف کر دیا گیا ہو یعنی تابعی صحابی کے واسطے کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے حدیث بیان کرے۔ اِمام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)نے فرمایا ہے کہ مرسل کی اس تعریف میں کوئی اختلاف نہیں ۔ ۱۶۱؎ ٭ مرسل حدیث کی دو اقسام ہیں : 1۔ مرسل تابعی 2۔ مرسل صحابی البتہ اپنے عمومی استعمالات میں جب محدثین رحمہم اللہ مطلقا’مرسل‘ کا لفظ بولتے ہیں تو مراد پہلی صورت ہوتی ہے کیونکہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا |