راوی اسے روایت کریں ۔۱۴۵؎ ٭ اس کی بھی دو قسمیں ہیں: مضطرب کی دو قسمیں ہیں : 1۔ مضطرب السند 2۔ مضطرب المتن اگر سند میں اضطراب ہو توایسی روایت کو مضطرب السند اور اگر متن میں ہو تو اسے مضطرب المتن کہا جاتا ہے۔ اضطراب متن کو تو مختلف الحدیث کی چوتھی صورت میں شمار کیا جا سکتا ہے، کیونکہ جب دو صحیح روایات کا باہم ٹکراؤ ایسا ہو کہ تطبیق، تنسیخ یا ترجیح کوئی صورت ممکن نہ ہو تو ایسی اضطرابی کیفیت ہی میں محدثین کرام رحمہم اللہ اس روایت پر توقف فرماتے ہیں ، جبکہ وہ روایت ضعیف نہیں ہوتی۔ البتہ مضطرب السند اپنی مباحث کے اعتبار سے مختلف الحدیث کے بجائے بحث ’شاذ‘ سے تعلق رکھتی ہے، چنانچہ ایسی روایت جس میں شذوذ پایا جائے تو وہ بہرحال مقبول نہیں ہوسکتی، لیکن واضح رہنا چاہیے کہ ایسی روایت کے غیر مقبول ہونے کا سبب سند یا رواۃ کی کمزوری نہیں بلکہ اس کا سبب روایات کا باہم ٹکراؤ ہے ۱۴۶؎ اور جو روایت تعارض احادیث کی وجہ سے غیر مقبول قرار پائے اس کا ضعف حقیقی نہیں ہوتا، جیساکہ اس بات کی مکمل تفصیل اسی باب کی فصل ثانی میں آئے گی۔ محَرّف ومصَحّف کا بیان ’مصحف ومحرف ‘ تصحیف و تحریف سے اسم مفعول کا صیغہ ہیں ، دونوں کا معنی ہے: ایسا تغیر وتبدل جو غلطی پر مبنی ہو ۔ اصطلاح میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس میں سند ومتن کی صورت تو برقرار ہو مگر ایک یا چند حروف کی تبدیلی سے ثقہ راوی کی مخالفت ہو جائے، اگر تو تبدیلی نقطوں کی ہو، جیسے مراجم کو بعض نے مزاحم بنا دیا، تو اسے’ مصحف‘ روایت کہا جاتا ہے اور اگر تبدیلی حروف کی ہو ، جیسے عاصم الاحول کو بعض نے عاصم الاحدب بنا دیا، تو اس روایت کو’ محرف‘ کہا جاتا ہے ۔۱۴۷؎ راوی کے ضعف ضبطکی بنا پر محدثین کرام رحمہم اللہ کی طرف سے رد کردہ چند احادیث 1۔ حدثنا أبوبکر النیسابوری نا أبو الأزہر نا علی بن عاصم نا لیث بن أبی سلیم عن عطاء عن أبی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ قال: ((إذا ولغ السنور فی الإناء غسل سبع مرات)) ’’یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے کہ اگر برتن میں بلی منہ ڈال جائے تو اسے سات مرتبہ دھویا جائے ۔ ‘‘ اس روایت کو محدثین رحمہم اللہ نے قبول نہیں کیا کیونکہ اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم (م ۱۳۸ ھ)راوی سییٔ الحفظ ہے ۔۱۴۸؎ 2۔ حدثنا أبو بشر بکر بن خلف حدثنا یحیی بن محمد بن قیس المدنی حدثنا ھشام بن عروۃ عن أبیہ عن عائشۃ مرفوعا: (( کلوا البلح بالتمر فان الشیطان یغضب)) ’’یعنی کچی اور پکی کھجوریں ملا کر کھایا کرو ، اس سے شیطان کو غصہ آتا ہے ۔ ‘‘ یہ روایت محدثین کے نزدیک منکر (ہونے کی بنا پر مردود) ہے کیونکہ اس کی سند میں ابوزکیر یحییٰ بن محمد بن قیس مدنی (م۲۰۰ھ)راوی بہت زیادہ غلطیاں کرنے والا ہے۔۱۴۹؎ |