Maktaba Wahhabi

110 - 432
٭ مدرج کی دو اقسام ہیں: 1۔ مدرج الإسناد 2۔ مدرج المتن اگر سند میں ادراج واقع ہو تو اصطلاح محدثین رحمہم اللہ میں اسے مدرج الاسناد اور اگر متن میں واقع ہو تو اسے مدرج المتن کہتے ہیں ۔ ۱۳۷؎ محدثین رحمہم اللہ ، فقہاء رحمہم اللہ اور دیگر تمام اہل علم کے نزدیک ’ادراج‘ حرام ہے ، تاہم انہوں نے کسی غریب لفظ کی تشریح وغیرہ کے لیے کیے گئے اضافے کو اس حکم سے مستثنی قرار دیا ہے ۔۱۳۸؎ مقلوب کا بیان ’مقلوب‘ قلب سے ہے اور اس کا لغوی معنی ہے کسی چیز کو الٹ دینا ۔۱۳۹؎ اصطلاح میں مقلوب اس روایت کو کہتے ہیں جس کے کسی راوی سے متن کا کوئی لفظ یا سند میں راوی کا نام یا نسب بدل گیا ہو یا راوی نے تقدیم وتاخیر سے کام لیا ہو ۔ ۱۴۰؎ ٭ اس کی بھی دو قسمیں ہیں: 1۔ مقلوب السندمقلوب المتن محدثین کرام رحمہم اللہ کے استعمالات میں اگر سند میں کوئی تبدیلی ہوئی ہو تو اسے مقلوب السند اور اگر متن میں تبدیلی واقع ہوئی ہو تو اسے مقلوب المتن کہا جائے گا۔ محدثین کرام رحمہم اللہ نے مقلوب حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ اس میں راوی کے ضبط کی خرابی کی وجہ سے تبدیلی واقع ہوتی ہے تاہم اہل علم نے امتحان کی غرض سے اس کا جواز ظاہر کیا ہے بشرطیکہ اختتامِ مجلس سے پہلے حقیقت واضح کر دی جائے ۔ ۱۴۱؎ المزید فی متصل الأسانید کا بیان المزید فی متصل الاسانیدکا مطلب ہے: متصل اسانید میں زیادہ کی گئی چیز ۔ اصطلاح میں اس سے مراد وہ حدیث ہے جس کی متصل سند میں کوئی راوی وہم کی وجہ سے کسی راوی کا اضافہ کر دے ۔ ۱۴۲؎ روایت کی سند میں کسی راوی کی زیادتی محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں قبول کرلی جائے گی، بشرطیکہ جس راوی نے زیادتی کی ہے، وہ زیادتی نہ کرنے والے سے زیادہ ثقہ ہو اور زیادتی کے مقام پر دوسری سند میں سماع کی تصریح بھی ہو۔ایسی صورت میں دوسری روایت جس کی سند میں زیادتی نہ ہوگی اسے’ منقطع‘ کہا جائے گا۔ لیکن اگر مذکورہ دونوں شرائط یا ان میں سے کوئی ایک شرط موجود نہ ہو تو زیادتیقبول نہیں کی جائے گی اور اس روایت کو المزید فی متصل الاسانید کے قبیل سے شمار کرتے ہوئے قبول نہیں کیا جائے گا۔ ۱۴۳؎ مضطرب کا بیان ’مضطرب‘ اضطراب سے اسم فاعل کا صیغہ ہے ، اس کا معنی ہے موجوں کا ایک دوسرے سے ٹکرانا اور حرکت وجوش میں آنا ۔۱۴۴؎ اصطلاح میں مضطرب اس حدیث کو کہتے ہیں جو مختلف متون واسانید سے مروی ہو ، مگر ان میں ایسا اختلاف وتعارض ہو کہ جس کی تطبیق کسی طرح بھی ممکن نہ ہو ، مزید برآں یہ تمام متون واسانید قوت میں بھی برابر ہوں جس وجہ سے ان میں سے کسی ایک روایت کو دوسری پر ترجیح بھی نہ دی جا سکے ۔ قطع نظر اس سے کہ اس حدیث کو ایک ہی راوی دو یا زیادہ مرتبہ روایت کرتا ہو یا دو یا اس سے زیادہ
Flag Counter