Maktaba Wahhabi

109 - 432
(م ۲۳۳ ھ) نے اس کے متعلق کہا ہے: ’’ یہ حدیث سننے اور بیان کرنے میں تساہل سے کام لیا کرتا تھا ، مگر کذاب نہیں تھا ۔ ‘‘۱۳۲ ؎ 4۔ کثرت ِاوہام یعنی راوی بہت زیادہ وہم کا شکار ہو اور اس وجہ سے کبھی منقطع روایت کو موصول بیان کر دے اور کبھی ایک حدیث کو دوسری کے ساتھ خلط ملط کر دے وغیرہ ۔ ایسا راوی قابل حجت نہیں ۔ ٭ اِمام اِبن حبان رحمہ اللہ (م ۳۵۴ ھ)نے فرمایا ہے: ’’رواۃ میں سے کچھ ایسے تھے جو عمررسیدہ ہو ئے تو اصلاح کے کاموں اور عبادات میں زیادہ مشغول ہو گئے مگر حفظ وضبط میں غفلت سے کام لینے لگے ، پھر جب وہ حدیث بیان کرتے تو مرسل کو مرفوع اور موقوف کو مسند بنا دیتے ، اِسناد بدل دیتے ، حسن بصری (م ۱۱۰ ھ) کے کلام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر دیتے اور اس طرح کے دیگر نامناسب کام کرنے لگتے حتی کہ وہ دائرۂ احتجاج سے ہی خارج ہو جاتے ۔‘‘ ۱۳۳ ؎ ٭ اِمام ابن مہدی رحمہ اللہ (م ۱۹۸ ھ)نے راوی کی ایک قسم یہ بیان کی ہے: رجل یھم والغالب علی حدیثہ الوھم فھذا یترک حدیثہ۱۳۴ ؎ ’’ایسا آدمی جو وہم کا شکار ہوتا ہو اور اس کی حدیث پر بھی وہم کا غلبہ ہو تو اس کی حدیث ترک کر دی جائے گی ۔ ‘‘ 5۔ مخالفت ِثقات یعنی ثقہ راویوں کی مخالفت۔ اس کی دو قسمیں ہیں: 1۔ ضعیف ثقہ کی مخالفت کرے ۔ اس صورت میں ضعیف کی روایت’ منکر‘ کہلاتی ہے ، جبکہ اس کے بالمقابل ثقہ کی روایت کو ’ معروف‘ کہا جاتا ہے۔ 2۔ ثقہ اپنے سے زیادہ ثقہ یا ثقات کی مخالفت کرے ۔ ثقہ کی روایت کو عام اہل علم ’شاذ‘ کا نام دیتے ہیں ، جبکہ اوثق یا دیگر ثقات کی روایت کو ’محفوظ‘ کہا جاتا ہے۔ ’مخالفت ِثقات‘ اصطلاحات ِحدیث میں اسی دوسری صورت کو کہا جاتا ہے۔ مخالفت ِثقات کی اقسام مخالفت ِثقات کی دوسری قسم کی مزید پانچ قسمیں ہیں : 1۔ مدرج 2۔ مقلوب 3۔ المزید فی متصل الاسانید 4۔ مضطرب 5۔ مصحف 5۔ محرف ان کا مختصر بیان آئندہ سطور میں ملاحظہ فرمائیے ۔ مدرج کا بیان ’مدرج ‘ادراج سے ہے اور لغت میں ادراج کا معنی ہے ایک چیز کو دوسری کے ساتھ ملا دینا ۔۱۳۵ ؎ اصطلاح میں مدرج وہ روایت ہے جس کی سند یا متن میں کسی ایسے اضافے کا پتہ چلے جو فی الواقع اس میں نہ ہو ۔۱۳۶؎
Flag Counter