Maktaba Wahhabi

96 - 432
راوی اور گواہ کی تعدیل میں فرق ائمہ محدثین رحمہم اللہ نے راوی اور گواہ کی تعدیل میں فرق کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ گواہ کی تعدیل کے سلسلہ میں دو آدمیوں کی شہادت ضروری ہے جب کہ راوی کی عدالت فرد ِواحد کی شہادت سے بھی ثابت ہو جاتی ہے ۔ چنانچہ ٭ حافظ ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ) نے نقل فرمایا ہے: والصحیح الذی اختارہ الخطیب وغیرہ:أنہ یثبت فی الروایۃ بواحد،لأن العدد لم یشترط فی قبول الخبر،فلم یشترط فی جرح راویہ وتعدیلہ بخلاف الشھادۃ۶۲؎ ’’ صحیح مذہب وہ ہے جسے خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) وغیرہ نے اختیار کیا ہے کہ روایت میں فرد ِواحد کے ساتھ بھی (عدالت) ثابت ہو جاتی ہے کیونکہ قبولِ خبر کے سلسلے میں عدد مشروط نہیں ، لہٰذا راوی کی جرح وتعدیل میں یہ شرط نہیں لگائی جائے گی برخلاف شہادت کے ۔ ‘‘ ٭ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) نے فرمایا ہے: ویدل علی ذلک: أنہ قد ثبت وجوب العمل بخبر الواحد فوجب لذلک أن یقبل فی تعدیلہ واحد ۶۳؎ ’’اس موقت کی دلیل یہ بات بھی ہے کہ یقینا خبر واحد پر عمل کا وجوب ثابت ہے لہٰذا یہ بھی واجب ہوا کہ راوی کی تعدیل میں ایک شخص کی گواہی قبول کی جائے ۔ ‘‘ ٭ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) مزید فرماتے ہیں: ’’یہ ضروری ہے کہ جس خبر کے ساتھ حکم ثابت ہوتا ہے اس میں اُس خبر سے زیادہ قوت ہو جس کے ساتھ وہ صفت ثابت ہوتی ہے جس کے ثبوت سے حکم واجب ہوتا ہے۔ یعنی تعدیلِ شاہد تعدیلِ راوی سے زیادہ قوی ہونی چاہیے اور وہ اس طرح ہو گی کہ تعدیلِ شاہد کے لیے کم از کم دو افراد اور تعدیلِ راوی کے لیے کم از کم ایک فرد کی شہادت کافی قرار دی جائے۔‘‘ ۶۴؎ ٭ اِمام صنعانی رحمہ اللہ (م ۱۱۸۲ ھ) نے نقل فرمایا ہے: ’’ اِمام فخر الدین رازی رحمہ اللہ (م ۶۰۶ ھ) اور سیف الدین آمدی رحمہ اللہ (م ۶۳۱ ھ) کی بھی یہی رائے ہے کہ راوی کے تزکیہ کے لیے ایک فرد اور گواہ کے تزکیہ کے لیے دو افراد کی گواہی کافی ہے ۔‘‘ ۶۵؎ تاہم کچھ اہل علم نے راوی وشاہد کے مابین کوئی فرق نہیں کیا اور انہوں نے دونوں کے لیے فردِواحد کی شہادت کو ہی کافی قرار دیا ہے ۔یہ رائے قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ (م ۴۰۳ ھ) وغیرہ نے اختیار کی ہے ۔ ۶۶؎ صحیح مسلم کے مقدمہ کی شرح میں اِمام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ) نے روایت اور شہادت میں چھ فروق کی وضاحت کی ہے۔ جن میں سے کچھ فروق حسب ذیل ہیں : 1۔ شہادت میں مذکر ہوناشرط ہے، یہ شرط روایت میں نہیں ۔ 2۔ شہادت میں آزادی شرط ہے جبکہ روایت میں یہ شرط نہیں ۔ 3۔ شہادت میں تعدد شرط ہے جبکہ روایت میں نہیں ۔ 4۔ شہادت میں عدمِ قرابت اور عدمِ عداوت شرط ہے جبکہ روایت میں رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کی اولاد آپ سے روایت کرتی ہے بلکہ ہر بچہ اپنے باپ سے روایت بیان کرتا ہے ۔
Flag Counter