ورحل جابر بن عبد اللّٰہ مسیرۃ شھر إلی عبد اللّٰہ بن أنیس فی حدیث واحد ۱۷؎ ’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث حاصل کرنے کے لیے ایک ماہ کا سفر کیا ۔ ‘‘ اس واقعہ کی تفصیل فتح الباری میں یوں مذکور ہے: ’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ایک صحابی کے متعلق یہ اطلاع ملی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے ۔ میں نے فوراً اونٹ خریدا ، اس پر کجاوہ کسا اور اس صحابی کی طرف ایک ماہ کا سفر طے کرکے ملک شام پہنچا ۔ یہ صحابی عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ تھے۔میں نے ان کے دربان سے کہا کہ جا کر کہو کہ دروازہ پر جابر کھڑا ہے ۔ انہوں نے سنتے ہی پوچھا کہ کون ابن عبد اللہ ؟ میں نے اثبات میں جواب دیا تو وہ فوراً باہر آئے اور گلے ملے ۔ میں نے کہا مجھے ایک حدیث کے متعلق اطلاع ملی تھی کہ آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں میں مر جاؤں اور اس حدیث کے علم سے محروم ہی رہوں ۔ یہ سن کر حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے وہ حدیث ان کے سامنے بیان کر دی ۔ ‘‘ ۱۸؎ ٭ حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ایک صحابی سفرکر کے حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر پہنچے ، اس وقت وہ اپنی اونٹنی کو چارہ کھلا رہے تھے ۔ وہ ان کو دیکھتے ہی پکار اٹھے ، مرحبا ! اس صحابی نے حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے کہا ، میں آپ کی زیارت کے لیے نہیں آیا ہوں ، بلکہ میں تو اس غرض سے آیا ہوں کہ میں نے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی ، مجھے امید ہے کہ وہ آپ کے علم میں ہی ہو گی ۔ فضالہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ کون سی حدیث ہے ؟ اس صحابی نے بیان کیا کہ جس میں یہ اور یہ ہے الخ۔‘‘۱۹؎ ٭ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی مروی ہے کہ انہوں نے ایک حدیث سننے کے لیے مصر تک طویل سفر کیا ۔۲۰؎ ٭ عبید اللہ بن عدی رحمہ اللہ (م ۹۰ ھ) بیان کرتے ہیں : ’’مجھے ایک حدیث کے متعلق پتہ چلا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس کا علم ہے اور ساتھ ہی یہ خدشہ بھی لاحق ہوا کہ اگر ان کا انتقال ہو گیا تو پھر وہ حدیث مجھے کسی اور سے نہیں ملے گی تو میں فوراً سفر پر روانہ ہوا اور ان کے پاس عراق جا پہنچا ۔ ‘‘۲۱؎ ٭ کثیر بن قیس رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص مدینہ سے دمشق صرف اس لیے آیا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث سنے اور پھر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس کے سامنے وہ حدیث بیان کر دی ۔ ۲۲؎ ٭ بسر بن عبید رحمہ اللہ (م ۱۰۰ ھ) بیان کرتے ہیں کہ میں صرف ایک حدیث کی خاطر شہر شہر کا سفر کیا کرتا تھا ۔۲۳؎ ٭ ابو العالیہ رحمہ اللہ (م ۹۳ ھ) کا قول ہے: ’’ ہم بصرہ میں صحابہ رضی اللہ عنہم کی روایات سنتے تھے مگر جب تک مدینہ جا کر خود ان کی زبان سے نہ سن لیتے راضی نہ ہوتے ۔ ‘‘۲۴؎ ٭ سعید بن مسیب رحمہ اللہ (م ۹۴ ھ) فرمایا کرتے تھے: إنی کنت لأسافر مسیرۃ الأیام واللیالی فی طلب الحدیث الواحد ۲۵؎ ’’میں ایک حدیث کے لیے کئی کئی دنوں اور راتوں کا سفر کیا کرتا تھا ۔ ‘‘ ٭ علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) نے فرمایا ہے: وقد رحل خلق من العلماء قدیما وحدیثا إلی الاقطار البعیدۃ طلبا للعلم۲۶؎ ’’قدیم وجدید علماء کی ایک بڑی جماعت نے علو ِسند کی طلب میں دوردراز علاقوں کا سفر کیا ہے ۔ ‘‘ ٭ اِمام سخاوی رحمہ اللہ (م ۹۰۲ ھ) نے فرمایا ہے: |