Maktaba Wahhabi

397 - 432
سی بات ہے؟ ہم عرض کریں گے کہ جنات نے بندروں کی شکل اختیار کرلی تھی اور جنات انسانوں کی مانند شرعی احکام کے مکلف ہیں ، یا عین ممکن ہے کہ انسانی صفات سے مشابہت کی بنا پر بندروں کی جنس میں بھی غیرت کا مادہ اس قدر سنگین ہو کہ مکلف نہ ہونے کے باوجود بندر نے اپنی بندریا کے دوسرے کے ساتھ جفتی ہونے کی وجہ سے شور مچا دیا ہو اور سب بندروں نے مل کر پتھر مار مار کر دونوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہو۔ اگرچہ بندروں کی مخلوق ’رجم‘ یا ’زنا‘ کے مفہوم سے ناآشنا ہے، لیکن اسے زنا یا رجم کے الفاظ سے ذکر کرنا تو دیکھنے والے راوی کی تعبیر ہے۔ 4۔ صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ عبداللہ بن ابی کے حامیوں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے مابین جھگڑا ہوگیا، جس پریہ آیت اتری: ﴿وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا﴾ ’’ اگرمومنوں کی دو جماعتیں باہم لڑ پڑیں تو تم ان کے درمیان صلح کروا دیا کرو۔‘‘ اعتراض محدث ابن بطال رحمہ اللہ (م ۴۴۴۹ ھ) فرماتے ہیں : ’’ یہ آیت اس واقعہ کے متعلق نہیں ہوسکتی کیونکہ اس میں دو مومن گروہوں میں صلح کرانے کا ذکر ہے، جبکہ روایات کے مطابق عبداللہ بن ابی اور اس کا گروہ اس وقت تک علانیہ کافر تھا۔‘‘ ۱۲؎ جواب ’اہل درایت‘ کا عام طریقہ یہ ہے کہ جہاں بھی کوئی محدث کسی روایت پر کسی دوسرے محدث کے قول کو بطور اشکال پیش کرتا ہے تو یہ لوگ اس شاذ قول کو اٹھا لیتے ہیں اور جواب گول کرجاتے ہیں ۔ چنانچہ یہاں بھی حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے اِمام ابن بطال رحمہ اللہ (م ۴۴۹ ھ) کے مذکورہ موقف کو نقل کرنے کے متصلاً بعد خود وضاحت فرمائی ہے: قلت یمکن ان یحمل علی التغلیب۱۳؎ ’’ہوسکتا ہے مومنین کومشرکین پر غلبہ دیتے ہوئے دونوں جماعتوں کو من المؤمنین سے تعبیر کردیا ہو ،جیسے شمس و قمر کو تغلیباً ’قمران‘ کہہ دیا جاتاہے۔‘‘ آیت کریمہ کاشان نزول زیر بحث مسئلہ علم حدیث سے کہیں بڑھ کر علم تفسیر سے تعلق رکھتا ہے، لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم سب سے پہلے مفسرین عظام کی طرف رجوع کریں کہ انہوں نے اس آیت کے شان کے بارے میں کیا کہا ہے؟ کیونکہ کسی بھی آیت کے شان نزول اور پس منظر سے در پردہ حقائق کھل کر سامنے آجاتے ہیں اور اشکال کی تمام صورتیں زائل ہوجاتی ہیں ۔ 1۔ سورہ حجرات کی مذکورہ آیت کا پس منظر ذکر کرتے ہوئے علامہ نسفی رحمہ اللہ (م ۵۳۷ ھ) فرماتے ہیں : ومضیٰ رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم وطال الخوض بینہما حتی استبا و تجالدا وجاء قوما ھما وھما الاؤس والخزرج فتجالدوا بالعصی وقیل بالأیدی والنعال والسعف فرجع إلیہم رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم فاصلح بینہم و نزلت۱۴؎ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تووہاں سے چلے گئے اور ان دونوں کا جھگڑا طول پکڑ گیا، دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا اور مارکٹائی کی، نوبت
Flag Counter