Maktaba Wahhabi

381 - 432
الالبانی رحمہ اللہ (م۱۴۲۰ ھ) نے سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ اور سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ کے نام سے دو مستقل انسائیکلو پیڈیاز تیار کر کے کیا ہے۔ چنانچہ ان سب ضوابط کا آئمہ مذکور کی طرف سے موضوعات سے متعلقہ کتب میں درج ہونا اس بات کی قوی اور سادی دلیل ہے کہ یہ اصول ضعف ِحدیث کے بنیاد کے طور پر نہیں بلکہ موضوع حدیثوں میں پائی جانے والی مشترکہ اشیا کے جائزہ کے بعد ان کے حوالے سے اکثری قواعد پرمشتمل ہیں۔ ’معرفت موضوع‘ کے قواعد کی نوعیت ان قواعد کے بارے میں خود محدثین کرام رحمہم اللہ نے واضح کیا ہے کہ اس قسم کی علامات کی نوعیت کیا ہوتی ہے؟ چنانچہ اس ضمن وہ چند بعض باتیں واضح کرتے ہیں : 1۔ یہ ضوابط صحیح یا ضعیف کی معرفت کے قواعد ہیں ، ناکہ تحقیق روایت میں حکم ان قواعد کی بنیاد پر لگتا ہے۔ جیساکہ اِمام ابن جوزی رحمہ اللہ (م ۵۹۷ ھ) نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔۱۳؎ 2۔ یہ قواعد اکثری ہیں ، کلی نہیں ۔ یعنی ایسی صحیح روایات بھی موجود ہیں جن کا جائزہ لیا جائے تو وہ اس سلسلہ میں مل جاتی ہیں کہ وہ قرآن کریم یاسنت معلومہ یا عقل وحواس سے حاصل ہونے والے علم سے ٹکرا رہی ہوتی ہیں ۔ اس ضمن میں ابن جوزی رحمہ اللہ (م ۵۹۷ ھ) ہی فرماتے ہیں : الحدیث المنکر یقشعر لہ جلد الطالب للعلم وینفر منہ قلبہ فی الغالب۱۴؎ ’’ حدیث منکر وہ ہوتی ہے کہ جس کا ظاہر ی متن ہی سے طالب علم کو وحشت ہوتی ہے اور اس کے بال وکھال اسے قبول کرنے سے انکار کردیتے ہیں ، لیکن یہ بات اغلبی ہے ، کلی نہیں ۔‘‘ المختصرائمہ محدثین رحمہم اللہ کے ارشادات میں خود ان اپنی تصریحات کے مطابق اور بعد میں آنے والے ماہرین فن حدیث کی طرف سے معرفت ضعیف، معرفت موضوع یا معرفت منکر وغیرہ عنوانات سے جو بحث ملتی ہے اس کے تحت متن سے متعلق ضوابط کو انہوں نے بطور قرائن بیان کیا ہے۔ چنانچہ محدثین کرام رحمہم اللہ کا تحقیق حدیث کے میدان میں ایک عرصہ خدمات سرانجام دینے کے بعد جو ایک فنی ذوق بن جاتا ہے روایت پر حکم لگاتے ہوئے اس کا ٹھیک وہی مقام ہے جو ہماری روزہ مرہ کی زندگی میں عدالتوں میں شاہدین واقعہ کے ساتھ کسی تجربہ کار قاضی کے تجربہ کا ہوتا ہے۔ محدثین کرام رحمہم اللہ کے حوالے سے پیش کیے گئے مذکورہ اقوال کا انفرادی جائزہ 1۔ ’اہل درایت‘ عام طور پر خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) کے حوالے سے ضعیف حدیث کو پہچاننے سے متعلقجو ضوابط ذکرکرتے ہیں تو وہ بھی معرفت موضوع حدیث کی علامات اور قرائن کے قبیل سے ہیں ۔ لیکن وضاحت کے پیش نظر خطیب رحمہ اللہ (م۴۶۳ھ) کی جو عبارت اوپر پیش کی گئی ہے اس کا جزوی تجزیہ ہم ذیل میں کیے دیتے ہیں ۔ خطیب رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ) کی عبارت کا ملخص یہی ہے کہ ان کے نزدیک ثقہ اور مامون روای کی بیان کردہ روایت کو مندرجہ ذیل امور کے پیش نظر رد کردیا جائے گا: 1۔ وہ تقاضائے عقل کے خلاف ہو۔ 2۔ وہ کتاب اللہ کی نص یا سنت متواترہ کے خلاف ہو۔
Flag Counter