Maktaba Wahhabi

347 - 432
٭ مؤطا اِمام مالک میں امیرالمؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک واقعہ منقول ہے کہ ان کے پاس ایک عورت آئی جو اپنے فوت ہونے والے پوتے سے وراثت کاسوال لے کر حاضر ہوئی تھی۔آپ نے فرمایا: میرے علم کے مطابق تیرے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ آپ جائیں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھ کر بتاؤں گا۔ آپ نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا جب آپ نے دادی کو اپنے پوتے کے مال سے چھٹا حصہ عطا کیا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا کوئی اور بھی آپ کے ساتھ اس حدیث کو جانتا ہے؟ تو محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی تائید کی، تب آپ نے دادی کے لئے چھٹا حصہ دینے کا حکم نافذ فرمایا۔۳؎ دیکھئے! وراثت سے متعلق ایک حکم کتاب اللہ میں نہ ہونے کی صورت میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے حدیث کی طرف رجوع فرمایا ہے اور ایک راوی کے ساتھ دوسرے کی تائید پر اس کے مطابق فیصلہ صادر فرمایا ہے اور یہ محض تاکید و تثبیت کے لئے تھا، ورنہ متعدد مقامات میں آپ سے ایک راوی سے منقول حدیث کو قبول کرنا بھی ثابت ہے۔ ٭ اسی طرح امیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ بھی کسی خبر کے ثبوت کے لئے پوری تحقیق کیا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے ثابت ہوجانے کے بعد عقلی کسوٹیوں پر پیش کرنے کا تکلف نہیں کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں انصار کی ایک مجلس میں تھا، اتنے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے آئے اور کہا کہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو حدیث کے موافق میں نے تین مرتبہ اجازت طلب کی، اِذن نہ ملا تو میں واپس لوٹ گیا۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ تو انتظار میں کھڑا کیوں نہیں رہا، میں نے کہا کہ میں نے تین بار اجازت طلب کی تھی، اجازت نہ ملی تو میں واپس لوٹ گیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی فرمان ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص تین بار اذن مانگے اور اسے اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جائے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کوئی گواہ پیش کرو، تو کیا تم میں کوئی شخص ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کو سنا ہو۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی فرمایا ہے۔۴؎ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے دوسرے شخص کی گواہی کا مطالبہ صرف توثیق کے لئے کیا تھا ورنہ وہ بھی ایک راوی کی خبر کو قبول کرنے کے قائل تھے۔ ٭ مسند احمد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا اس سلسلہ میں طرز عمل یوں بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے وضو کے لئے پانی منگوایا، کلی اور استنشاق کے بعد تین مرتبہ اپنے چہرے کو اور تین تین مرتبہ اپنے دونوں بازووں کو دھویا، سرکا مسح کیا اور دونوں پاؤں کو تین تین بار دھویا اور فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی وضوء کرتے دیکھا ہے۔ ا س کے بعد اس کی تائید و تصدیق کے لئے اپنے ہاں موجود چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرکے فرمایا: (( یا ھؤلاء أکذاک قالوا نعم)) ۵؎ ’’ اے حاضرین، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی وضوء کیا کرتے تھے ان سب نے کہا، ہاں واقعی آپ اسی طرح وضوء کیا کرتے تھے۔‘‘ ٭ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے جو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اس سے جس قدر اللہ تعالیٰ کو
Flag Counter