Maktaba Wahhabi

329 - 432
ہے، لہٰذا وہ حدیث میرے نزدیک صحیح ہے اور ہر وہ حدیث کہ جو کہ محدثین رحمہم اللہ کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق مردود ہو میرا دل اس سے اجنبیت محسوس کرتا ہے، لہٰذا ایسی حدیث میرے نزدیک ضعیف ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ائمہ محدثین رحمہم اللہ کا ذوق بھی ہر اسی روایت کو معروف خیال کرتا ہے جو کہ ان صحیح یا حسن حدیث کی بنیادی شرائط پر پوری اترتی ہو اور ہر وہ حدیث جو کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے متفق علیہ اصول حدیث کے مطابق صحیح یا حسن کے درجے کو نہیں پہنچتی تو اس روایت سے ان کے دل اجنبیت محسوس کرتے ہیں ۔ اصلاحی صاحب نے بعض علماء مثلا ربیع بن خیثم رحمہ اللہ (م ۶۴ ھ)، ولید بن مسلم رحمہ اللہ (م ۱۹۵ ھ)اور جریر رحمہ اللہ (م ۷۰ ھ)وغیرہ کے جو اقوال بیان کیے ہیں ان کا مفہوم بھی یہی ہے کہ یہ حضرات جس حدیث کو معروف اصول حدیث کے مطابق نہیں پاتے تھے، وہ متن کے اعتبار سے ایسی روایات ہوتی تھیں کہ جن کے مشمولات سے ان حضرات کے دل تنگی محسوس کرتے تھے۔ اصلاحی صاحب رحمہ اللہ (م۱۴۱۸ ھ) نے حدیث کے غث و سمین میں امتیاز کے لیے علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م ۴۶۳ ھ)کی کتاب الکفایۃ کو بنیاد بنایا ہے، کیونکہ اصلاحی صاحب رحمہ اللہ (م ۱۴۱۸ ھ)کو اس کتاب میں کچھ ایسی چیزیں مل گئیں ، جن سے بظاہر ان کے نظریات کی تائیدہوتی تھی۔یہی وجہ ہے کہ اصلاحی صاحب رحمہ اللہ (م ۱۴۱۸ ھ) الکفایۃ کی تعریف میں رطب اللسان نظر آتے ہیں ، باوجودیکہ الکفایۃ میں ضعیف اور منکر روایات کی کثیر تعداد موجود ہے۔ ہمیں فن اصول حدیث میں الکفایۃ کی اہمیت سے انکار نہیں ہے، لیکن یہ دیگر علوم کی کتب کی طرح یہ بھی کوئی ایسی کتاب نہیں ہے کہ اس کے بعد کوئی عالم باقی کتب ِ اصول ِحدیث سے بے نیاز ہو جائے۔ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ اگر اصلاحی صاحب رحمہ اللہ (م ۱۴۱۸ ھ)الکفایۃ کے علاوہ دیگر کتب حدیث وغیرہ کو بھی سامنے رکھتے تو ان کے لیے واضح ہوجاتا کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے نزدیک کسی حدیث کے صحیح یا ضعیف ہونے میں عقلی ذوق کو کتنی اہمیت حاصل ہے۔ ٭ اِمام حاکم رحمہ اللہ (م ۴۰۵ ھ)کی کتاب معرفۃ علوم الحدیث ٭ قاضی عیاض رحمہ اللہ (م۶۴۴ھ)کی الإلماع ٭ اِمام ابن صلاح رحمہ اللہ (م ۶۴۳ ھ)کی علوم الحدیث ٭ اِمام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ ھ) کی التقریب والتیسیر ٭ حافظ عراقی رحمہ اللہ (م ۸۰۶ ھ)کی نظم الدّرراور ألفیۃ الحدیث ٭ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ)کی نخبۃ الفکر ٭ اِمام سخاوی رحمہ اللہ (م ۹۰۲ ھ)کی فتح المغیث ٭ اِمام سیوطی رحمہ اللہ (م ۹۱۱ ھ)کی تدریب الراوی ٭ اِمام صنعانی رحمہ اللہ (م ۱۱۸۲ ھ) کی توضیح الأفکار ٭ امام قاسمی رحمہ اللہ (م۱۳۳۲ھ)کی قواعد التحدیث اصلاحی صاحب (م ۱۴۱۸ ھ)نے کسی حدیث کی صحت و ضعف کے جو اصول الکفایۃکے حوالے سے بیان کیے ہیں ،ان میں حقیقت یہ ہے کہ موصوف کو علامہ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م۴۶۳ ھ) کی با ت سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے ۔خطیب بغدادی رحمہ اللہ (م۴۶۳ھ) کے علاوہ بھی بعض علماء مثلا ابن قیم(م ۷۵۱ھ) ، ابن دقیق العید(م۷۰۲ ھ) ، علامہ بلقینی(م ۸۰۵ ھ) اور علامہ ابن جوزی
Flag Counter