2۔ ’عورت کا از خود اپنا نکاح کرنے ‘ کے سلسلہ میں شیخ کا موقف محمد الغزالی رحمہ اللہ عورت کے نکاح کے سلسلے میں لکھتے ہیں : ’’ اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ (م۱۵۰ھ)کے نزدیک عورت ازخود اپنا نکاح کرسکتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں نکاح کی نسبت عورت کی طرف کی ہے۔ جیساکہ سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ﴾ لہٰذاعورت کا از خود اپنانکاح کرلینا صحیح ہے، جبکہ حدیث: أیما امراۃ نکحت نفسھا فنکاحھا باطل باطل باطل والی حدیث ظاہر قرآن کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود اور باطل ہے۔۶۵؎ مذکورہ مسئلہ میں شیخ موصوف کے موقف کا جائزہ موصوف کی مذکورہ تاویل محل نظر ہے۔ سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس آیت مبارکہ میں نکاح کا کیا معنی ہے، عقد یا جماع؟دلائل سے معلوم ہوتاہے کہ اس جگہ نکاح سے مراد جماع ہے، عقد نہیں ،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے کہا تھا: ((أتریدین أن ترجعی الی رفاعۃ؟ حتی تذوقی عسلیتہ و یذوق عسیلتک)) ۶۶؎ اس روایت کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ ﴿حتی تنکح﴾ کا معنی حتی یجامع زوجا آخر ہوگا۔ گویا اس سے ’عقد‘ مراد لینا غیر درست ہے، کیونکہ اگر کوئی عورت عقد کے بعد جماع کئے بغیر طلاق لینا چاہے تو وہ اپنے پہلے خاوند کے لئے حلال نہیں ہوگی، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے۔ ٭ جمہور علماء بشمول قاضی ابویوسف رحمہ اللہ (م ۱۸۲ھ)اور اِمام محمدبن حسن شیبانی رحمہ اللہ (م۱۸۹ھ) کے سب بغیر ولی نکاح کے عدم جواز کے ہی قائل ہیں اور ان کی دلیل اس سلسلہ میں یہ آیت کریمہ ہے: ﴿وَلاَ تَعْضُلُوْھُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَھُنَّ﴾ ۶۷؎ ٭ اِمام شافعی رحمہ اللہ (م۲۰۴ھ) فرماتے ہیں : ھذا أبین آیۃ فی کتاب اللّٰہ تدل علی أن النکاح لا یجوز بغیر ولی۔ ۶۸؎ ’’ قرآن میں سب سے زیادہ واضح نص جو بغیر ولی کے نکاح کے عدم جواز پر دلالت کرتی ہے، وہ یہ ہے۔ ‘‘ کیونکہ اگر حق مخالفت باپ کو حاصل نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس سے منع نہ فرماتا کہ تم ان کو مت روکو۔ ٭ اس معنی کی کئی اور روایات صحیحہ بھی کتب حدیث میں وارد ہوئی ہیں ۔ مثلاً 1۔ ((لا نکاح إلا بولی)) اِمام حاکم رحمہ اللہ (م۴۰۵ھ)نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے یہ روایت نقل کی ہے، جس میں حضرت عائشہ ، حضرت ام سلمہ،حضرت زینب، حضرت علی، ابن عباس، معاذبن جبل،عبد اللہ ابن عمر، ابوذرغفاری، حضرت مقداد، عبد اللہ ابن مسعود، جابربن سمرہ، حضرت ابوہریرہ، عمران بن حصین، عبداللہ بن عمرو بن العاص،مسور بن مخرمہ او رانس بن مالک رضی اللہ عنہم شامل ہیں ۔ 2۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فان الزانیۃ ھی التی تزوج نفسھا)) ۶۹؎ اس مسئلہ کو گہرائی سے دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ اگر عورت کو بذات خود نکاح کی اجازت دے دی جائے، تو ممکن ہے کہ وہ کسی |