مذکورہ حدیث کے بارے شیخ کے موقف کا تجزیہ موت کا اعلان کرنے سے متعلق دو طرح کی احادیث منقول ہیں ، جن میں کچھ نہی پر دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث گزری اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی جامع ترمذی میں نہی والی روایت منقول ہے، جبکہ بعض احادیث جواز پر دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیحین میں روایت موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت نجاشی رضی اللہ عنہ کی موت کی خبر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خود دی تھی۔ ۴۴؎ ٭ اِمام شاطبی رحمہ اللہ (م ۷۹۰ھ)فرماتے ہیں : ’’ان احادیث کے درمیان بہترین تطبیق یہی ہے کہ جب موت کی خبر کے ساتھ مفاخر و محاسن بیان کئے جائیں اور ساتھ ساتھ جزع وفزع بھی ہو، تو موت کی خبر دینا او راعلان کرنا مکروہ ہے اور اگر فقط اعلان مقصود ہو اور اس کی نماز جنازہ وغیرہ کاوقت بتانا مقصود ہو، تو اعلان کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔۴۵؎ باقی رہا کہ شیخ کا یہ کہنا کہ’’ آج کل نوجوانوں کے درمیان متعدد ایسی احادیث گردش کر رہی ہیں جن کی سند تو صحیح ہے، مگرمتن ناقابل قبول ہے‘‘درست نہیں ، کیونکہ جب کسی حدیث کی سند صحیح ثابت ہوجائے، تو اس کے متن کو ضعیف قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ متعارض متون میں تطبیق و جمع کی شکل نکالی جاتی ہے۔ متعدد صحیح احادیث ایسی موجود ہیں جن کے متون آپس میں باہم متعارض ہیں ۔ حتیٰ کہ متعدد قرآنی آیات بھی بسا اوقات باہم متعارض نظر آتی ہیں ، لیکن اہل علم نے ان کے درمیان بہترین جمع کی شکل پیش کی ہے۔ صاحب اضواء البیان شیخ محمد امین الشنقیطی رحمہ اللہ (م ۱۳۹۳ھ)نے ایک مستقل کتاب دفع ایھام الاضطراب عن آیات القرآن پرلکھی ہے ، جس میں انہوں نے قرآنی آیات کے ظاہری تعارض کو دور فرمایا ہے۔ متعارض احادیث جمع کرنے کے سلسلے میں اہل علم نے بھی متعدد کتب تصنیف کی ہیں ، جیسا کہ اِمام طحاوی رحمہ اللہ (م ۳۲۱ھ)کی کتاب’ مشکل الآثار‘ کا یہی موضوع ہے۔ ان سے قبل اس موضوع پراِمام طبری رحمہ اللہ (م ۳۱۰ھ)نے قلم اٹھایا اور ایک کتاب الجمع بین الأحادیث التی ظاھرھا التعارض کے نام سے لکھی۔ 7۔ مسئلہ رضاعت کے بارے میں شیخ محمد الغزالی کا موقف شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اِمام مالک رحمہ اللہ (۱۷۹ھ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث نقل کی ہے، جس میں مذکور ہے کہ قرآن مجید میں رضاعت کے ثبوت کے لئے دس گھونٹوں کا تذکرہ موجود تھا۔ پھر ان دس گھونٹوں کو پانچ گھونٹوں کے ساتھ منسوخ کردیاگیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے، لیکن یہ (دس گھونٹوں والی) آیت ابھی تک تلاوت کی جاتی تھی۔اس حدیث کے بارے میں اِمام مالک رحمہ اللہ (۱۷۹ھ)فرماتے ہیں کہ اب اس پرعمل نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث پر اِمام مالک رحمہ اللہ (۱۷۹ھ) کے تبصرہ کو نقل کرنے کے بعد شیخ الغزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’ ہم کئی بار یہ تاکید کرچکے ہیں کہ اخبار احاد کو یہ حق حاصل نہیں ہے، کہ وہ محفوظ کتاب اور سنت رسول سے متعارض ہوں اور دین میں وہم اور شک ڈالیں تو انہیں قبول کرلیا جائے۔‘‘(حوالہ ) |