Maktaba Wahhabi

284 - 432
کیا۔‘‘ ۲؎ ذیل میں شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کی کتاب کا مختصر تنقیدی جائزہ پیش کیا جاتا ہے: کتاب کا طائرانہ جائزہ ٭ فضیلۃ الشیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ حفظہ اللہ شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کی اس کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’میں نے اس کتاب کو متعدد مرتبہ پڑھا ہے جو قصص اور سخریات سے بھرپور،لیکن کلام کی عمدگی اور اخلاقیات سے محروم ہے اور صاحب کتاب نے اپنے آپ کو بطورِ قاضی اور جج پیش کیا ہے اور اپنی عقل کے مطابق فیصلہ کیا ہے کہ اہل حدیث اور اہل فقہ کون ہیں ۔ یہ کتاب مؤلف کی کم فہمی اور کم علمی پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ متقدمین فقہاء رحمہم اللہ کی بڑی تعداد محدث بھی تھی اور متعدد محدثین کرام رحمہم اللہ فقہاء بھی تھے۔ کیا اِمام مالک(م ۱۷۹ھ)، اِمام شافعی(م ۲۰۴ھ)،اِمام احمد(م ۲۴۱ھ)، اوزاعی، اللیث اور ثوری (م ۱۶۱ھ) رحمہم اللہ وغیرہ اِمام فی الحدیث ہونے کے ساتھ ساتھ فقہاء نہیں تھے ؟ اس کتاب کو بنظر عمیق پڑھنے والے شخص پر یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ صاحب کتاب نے اپنے موقف کی موافقت کرنے والے کو فقیہ اور مخالفت کرنے والے کو محدث قرار دیا ہے، جیسا کہ آگے آنے والی مثالوں سے واضح ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر محمد الغزالی رحمہ اللہ ایک مقام پرلکھتے ہیں:وأہل الحدیث یجعلون دیۃ المرأۃ علی النصف من دیۃ الرجل وھذہ سوأۃ فکریۃ وخلقیۃ رفضھا الفقہاء المحققون۳؎ کتاب کے مطالعہ سے سامنے آنے والے چند اساسی نقائص شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ کی اس کتاب کے مطالعہ کے بعد اس کتاب کے جو چند نمایاں نقائص سامنے آتے ہیں ، وہ یہ ہیں: ٭ علماءِ امت کی تنقیص اور ان کا استہزاء۔ ٭ فن حدیث سے نا آشنائی اور اصولِ حدیث پر لکھی گئی کتب سے ناواقفیت۔ ٭ علم اصولِ فقہ اور اختلافات فقہاء رحمہم اللہ سے ناواقفیت۔ ٭ مغرب اور دور حاضرکے سامنے احساسِ کمتری۔ کتاب کے چند چنیدہ اقتباسات اور ان پر تبصرہ اب ہم شیخ کی کتاب سے چند اقتباسات پیش کرتے ہوئے ان کی زیر بحث کتاب کا مختصر تنقیدی جائزہ پیش کرتے ہیں ۔ معرفت ِ علل اور فقہاء کرام رحمہم اللہ شیخ محمد الغزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : وقد یصح الحدیث سنداً ویضعف متنا بعد اکتشاف الفقہاء لعلۃ کافیۃ منہ۴؎ ’’بسا اوقات حدیث سنداً صحیح ہوتی ہے جبکہ متناً ضعیف ہوجاتی ہے جب فقہاء کرام رحمہم اللہ اس میں مخفی علت کو کھول دیتے ہیں ۔( ان علل و شذوذ کا کھولنا علماء سنت (محدثین رحمہم اللہ ) پر منحصر نہیں ہے، بلکہ علماء تفسیر و اصول اور علماء فقہ اس کے مسؤل اور ذمہ دار ہیں ۔)‘‘ شیخ موصوف رحمہ اللہ اپنے مذکورہ اصول کے تحت بہت سی صحیح احادیث کو رد کردیا ہے۔ ہم ذیل میں چند نمایاں مسائل کے حوالے سے شیخ کے موقف کو بمع مکمل تجزیہ پیش کریں گے جس سے شیخ کے علم الحدیث اور اس فن کے ماہرین سے متعلق خیالات سامنے آسکتے ہیں ۔
Flag Counter