Maktaba Wahhabi

238 - 432
مثال نمبر۱ وہ روایات جن میں حکم دیا گیا ہے: ((إذا شرب الکلب فی إناء أحدکم فلیغسلہ سبعا)) ۲۸؎ ’’ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں پانی پی جائے تو برتن کو سات مرتبہ دھویا جائے۔‘‘ اعتراض ٭ اِمام شاطبی رحمہ اللہ (م ۷۹۰ھ)، اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)سے نقل کرتے ہیں : جاء الحدیث ولا أدری ما حقیقتہ؟ وکان یضعفہ ویقول یؤکل صیدہ فکیف یکرہ لعابہ؟ ۲۹؎ ’’ حدیث تو آئی ہے لیکن مجھے معلوم نہیں کہ اس کی حقیقت کیا ہے۔ اس کی کمزوری بتاتے ہوئے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ) اگر کتے کا شکار کیا ہوا جانور کھایا جاسکتا ہے تو اس کا لعاب کیسے مکروہ ہوسکتاہے؟‘‘ جواب موزوں کے مسح کی طرح اس مسئلہ میں بھی اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ) سے تین مختلف اقوال منقول ہیں: ٭ اِمام ابن عبدالبر رحمہ اللہ (م ۴۶۳ھ)لکھتے ہیں : واحتج بأنہ یؤکل صیدہ فکیف یکرہ لعابہ؟ وقال مع ھذا کلہ لاخیرفیما ولغ فیہ کلب ولا یتوضأ بہ أحب إلی ھذا کلہ ماروی ابن القاسم عنہ۳۰؎ ’’اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ) کا استدلال یہ ہے کہ کتے کا پکڑا ہوا شکار حلال ہے تو اس کا لعاب کیونکر مکروہ ہوسکتا ہے لیکن اس کے باوجود کتے کی جوٹھ میں خیرنہیں ہے اور اس سے وضوء کرنا مجھے پسند نہیں یہ ابن قاسم رحمہ اللہ کی روایت ہے۔‘‘ ٭ ابن وہب رحمہ اللہ (م ۱۹۷ھ) اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)سے روایت کرتے ہیں : قعدروی عنہ ابن وھب أنہ لایتوضأ بماء ولغ فیہ کلب صناریا کان الکلب أوغیرضار ویغسل إلاناء منہ سبعا ۳۱؎ ’’ابن وھب رحمہ اللہ (م ۱۹۷ھ)نے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)سے روایت کی ہے کہ وہ اس پانی سے وضو کرنے کی اجازت نہیں دیتے جس میں کتب منہ ڈال دے، کتا شکاری ہو یا غیر شکاری اور اس کا جھوٹھا برتن سات مرتبہ دھونا چاہئے۔‘‘ ٭ اِمام نووی رحمہ اللہ (م ۶۷۶ھ) نے اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)کو جمہور علماء کے ساتھ ذکر کیا ہے، وہ فرماتے ہیں : وجوب غسل نجاسۃ ولوغ الکلب سبع مرات وھذا مذھبنا و مذھب مالک و احمد والجماھیر وقال أبو حنیفۃ یکفی غسلہ ثلاث مرات ۳۲؎ ’’کتے کے منہ ڈال دینے سے پلید برتن کو سات بار دھونا ضروری ہے یہی ہمارا مذہب ہے اور اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)، اِمام احمد رحمہ اللہ (م ۲۴۱ھ) اور جمہور علماء اسی کے قائل ہیں ، لیکن اِمام ابو حنیفہ رحمہ اللہ (م ۱۵۰ھ) کہتے ہیں کہ اسے تین مرتبہ دھونا کافی ہے۔‘‘ ٭ اِمام شوکانی رحمہ اللہ (م ۱۲۵۰ھ)نے بھی اِمام مالک رحمہ اللہ (م ۱۷۹ھ)کا یہی مذہب ذکر کیا ہے، جو مالکیوں کے ہاں مشہور ہے وہ لکھتے ہیں:
Flag Counter