Maktaba Wahhabi

221 - 432
٭ علامہ ذہبی رحمہ اللہ (م ۷۴۸ھ) علامہ جصاص رحمہ اللہ (م ۳۷۰ ھ)کے معتزلی عقیدہ کی طرف مائل ہونے کی صراحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : کذلک نجد الجصاص یمیل إلی عقیدۃ المتزلۃ و یتأثر بہا فی تفسیرہ فمثلاً عند ما تعرض لقولہ تعالیٰ فی الایۃ من سورۃ البقرۃ ’’واتبعوا ماتتلوا الشیاطین علی ملک سلیمٰن....‘‘ نجدہ یذکر حقیقۃالسحر و یقول إنہ متی أطلق فھو اسم لکل أمر ھو باطل لا حقیقۃ لہ ولا ثبات کما ینکر حدیث البخاری فی سحر رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم و یقرر أنہ من وضع الملاحدۃ ۱۰۴؎ ’’اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ علامہ جصاص معتزلی عقیدے کی طرف مائل ہیں اور ان کی تفسیر ’احکام القرآن‘ میں اس کا رنگ نمایاں ہے، مثال کے طور پر سورۃ بقرہ کی آیت ﴿وَاتَّبَعُوْ مَاتَتْلُوا الشَّیَاطِیْنُ عَلٰی مُلْکِ سَلَیْمَانَ ﴾ کے تحت جادو کی حقیقت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سحر سے مراد ہر وہ باطل چیز ہوتی ہے جس کی کوئی حقیقت اور نہ اس کا کوئی وجود ہو، اسی طرح وہ صحیح بخاری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کئے جانے کی حدیث کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ملحدوں کی گھڑی ہوئی ہے۔‘‘ ٭ علامہ مازری رحمہ اللہ (م ۵۳۶ ھ)حدیث بخاری کاانکار کرنے والوں کی تردید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : أنکر بعض المبتدعۃ ھذا الحدیث وزعموا أنہ یحط منصب النبوۃ و یشلک فیہا قالوا و کل ما أدی إلیٰ ذلک فھو باطل قال المازری وھذا کلہ مردود لأن الدلیل قدقام علی صدق النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فیما یبلغہ عن اللّٰہ تعالیٰ وعلی عصمتہ فی التبلیغ ۱۰۵؎ ’’بعض اہل بدعت نے اس حدیث کا انکار کیا اور کہا ہے کہ اس سے منصب نبوت پر زد پڑتی ہے اور اس میں شکو ک و شبہات پیداہوتے ہیں ۔ اور جو چیز آپ کے منصب نبوت کے خلاف ہو وہ باطل ہے، علامہ مازری نے کہا ہے یہ ساری باتیں مردود ہیں کیونکہ یہ بات دلیل سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے پیغامات پہنچانے میں سچے اور تبلیغ دین میں غلطی سے معصوم ہیں ۔‘‘ بخاری شریف کی حدیث کی روشنی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پریہود کے کیے ہوئے جادو کا اثر روحانی نہیں بلکہ جسمانی تھا جو مختصر عرصہ کے بعد زائل ہوگیا تھا اور جسمانی تکلیف شیطان پیغمبروں کو بھی پہنچا سکتا ہے جیسا کہ ایوب علیہ السلام نے کہا تھا: ﴿ إِذْ نَادَیٰ رَبَّہٗ أَنِّیْ مَسَّنِیَ الشَّیْطٰنُ بِنُصْبٍ وَّ عَذَابٍ ﴾ ۱۰۶؎ ’’جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے۔‘‘ یہود کے جاود سے آپ کو پہنچنے والی تکلیف بھی جسمانی تھی جس کی وجہ سے آپ کی نظر اورقوت مردمی متاثر ہوگئی تھی اور آپ تشویش میں مبتلا ہوگئے تھے دوسرے لوگوں کی طرح ایسی تکلیفوں سے انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی واسطہ پڑتا رہا ہے۔ ٭ جیساکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (م ۸۵۲ ھ) نے علامہ مازری رحمہ اللہ (م ۵۳۶ ھ)سے نقل کیا ہے: وأما ما یتعلق ببعض أمور الدنیا التی لم یبعث لأجلہا ولا کانت الرسالۃ من أجلہا فھو فی ذلک عرضۃ لما یتعرض البشر کالأمراض.... مع عصمتہ عن مثل ذلک فی أمور الدین ۱۰۷؎ ’’لیکن وہ دنیاوی حوادث جن کے لئے آپ کی بعثت نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ آپ کی رسالت کا مقصد ہیں ان حادثات اور امراض سے آپ بھی دوسرے لوگوں کی طرح دوچار ہوتے تھے اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم دینی امور واحکام میں غلطی سے معصوم تھے۔‘‘ ٭ علامہ کرمانی رحمہ اللہ (م ۵۴۳ ھ)کہتے ہیں : کان السحر أضرہ فی بدنہ لا فی عقلہ و فہمہ ۱۰۸؎
Flag Counter